- فتوی نمبر: 10-81
- تاریخ: 26 جولائی 2017
- عنوانات: عبادات
استفتاء
اللہ تعالیٰ کی رحمت سے رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں مجھے اعتکاف میں بیٹھنے کی سعادت نصیب ہوئی، یہ عشرہ 16 جون 2017ء کی نماز عصر کے بعد شروع ہوا اور چاند رات تک جاری رہا۔ اعتکاف کے دوران مسجد سے باہر جانا منع ہے سوائے بشری تقاضے کے، میں پروشنل کوالٹی کنٹرول پنجاب میں اپنے کلائنٹس کے دفاع کے لیے پیش ہوتا ہوں، اسی سلسلہ میں کوالٹی کنٹرول بورڈ کی ایک میٹنگ 2017-06-20 کو ہوئی جس میں میرے کلائنٹ*** کا کیس بھی لگا ہوا تھا، اس کی کمپنی کا نام ’’***‘‘ ہے۔ کمپنی کا مارکیٹنگ مینیجر بورڈ کی میٹنگ میں پیش ہوا اور ان کو تحریری طور پر بتایا کہ میں (ڈاکٹر خواجہ ***، ایڈووکیٹ) اس میٹنگ میں مذہبی فریضے اعتکاف کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکتا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اعتکاف میں جانے سے پہلے میں تحریری طور پر بورڈ کو اطلاق دے چکا تھا کہ میرا کوئی کیس بشمول ’’***‘‘ اعتکاف کے دوران بورڈ میں نہ سنا جائے۔ یہ بات بورڈ کے ذمہ داران*** ، ایڈیشنل سکریٹری اور ڈاکٹر ***، چیف ڈرگ انسپکٹر اور***کے پیشگی علم میں تھی کہ*** کا کیس بورڈ میں، میں نے ہی دفاع کرنا ہے کیونکہ اس نے مجھے اس کے لیے اتھارٹی دی ہوئی ہے۔
بڑے افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ بورڈ نے میرے اعتکاف کی مقدس مذہبی فریضہ کو کیس ملتوی کرنے کی وجہ کے طور پر تسلیم نہ کیا اور بڑے ہی ظالمانہ طریقہ سے اس وجہ کو Willful Absence قرار دیا اور فیصلہ میرے کلائنٹ کے خلاف کر دیا۔ کیا دین میں ایسی کوئی گنجائش ہے کہ اعتکاف کو کسی مقدمہ میں التوا کی مناسب وجہ نہ مانا جائے اور اس کو Willful Absence کے برابر مانا جائے اور ایسے بندوں کے لیے ہمارے دین اسلام میں کیا حکم ہے، جو اعتکاف جیسی مقدس عبادت کو کسی خاطر میں نہ لائے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ویسے تو اعتکاف کی مشغولیت کا لحاظ کرنا چاہیے تھا لیکن دوسری جانب یہ بات بھی دیکھنے کی ہے کہ مطلوبہ آدمیوں میں سے کوئی بھی حاضر نہ ہوا، فرم کے صرف Marketing Manager نے وکیل صاحب کی غیر حاضری کی وجہ بتائی۔ یہ تو وکیل صاحب کو خود بھی معلوم ہو گا کہ ان کے نظام عدالت میں اعتکاف کی مشغولیت کس درجہ کا عذر ہے۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved