• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اتنی رقم کسی کو ہدیہ کرنا جس سے وہ حج پر قادر ہو جائے

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی آدمی کسی کو کچھ رقم تحفتاً دے تو کیا اس سے حج کرنا ضروری ہے؟

اور اگر کسی شخص کی ملکیت میں کچھ رقم دی اور یہ شرط لگائی کہ اس رقم سے حج کریں تو کیا اس رقم سے حج کرنا ضروری ہے یا کوئی اور مصرف میں بھی لگا سکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ اگر اس رقم کو لینے کی وجہ سے وہ حج پر قادر ہو جائے گا تو حج فرض ہو جائے گا۔

2۔ رقم لینے والے کو چاہیے کہ دینے والے پر یہ بات واضح کر دے کہ میں اس سے حج نہیں کروں گا بلکہ کسی اور مصرف میں لگاؤں گا۔ اگر وہ پھر بھی دے تو اس کی مرضی اسے کسی دوسرے استعمال میں لانا جائز ہو گا۔ لیکن اگر رقم لینے والا اس شرط کو قبول کر لیتا ہے تو پھر اسے اپنے وعدے کی پاسداری کرنی چاہیے۔

فتاویٰ شامی (8/ 516) میں ہے:

والهبة لا تبطل بالشروط، ولا تنس ما مر من اشتراط معلومية العوض. قال في الشامية: أو على أن يعوض ، ولا يشمل الثلاث التي بعد الأولى. فالأولى تعليل الهداية بأن هذه الشروط تخالف مقتضى العقد ، فكانت فاسدة ، والهبة لا تبطل بها إلا أن يقال : قوله : والهبة لا تبطل بالشروط من تتمة التعليل.

فتاویٰ عالمگیری (6/233) میں ہے:

وهب عبده على أن يعتقه صحت الهبة وبطل الشرط، ولو وهب على أن الموهوب له بالخيار ثلاثة أيام إن اختار الهبة قبل أن يتفرقا جاز ولو أبرأه على أنه بالخيار ثلاثة أيام صح الإبراء وبطل الخيار……………………………………………….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved