- فتوی نمبر: 9-281
- تاریخ: 13 فروری 2017
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر ایک عورت کی دو بیٹیاں ہوں وہ عورت ان دونوں بیٹیوں کو لے کر چار پائی پر لیٹ جائے، ایک بیٹی اس عورت کے سر کی جانب ہو اور دوسری بڑی بیٹی پاؤں کی جانب ہو، جب چھوٹی بیٹی سو گئی تو بڑی بیٹی جو پاؤں کی جانب تھی رونے لگی تو اس کی ماں نے بڑی بیٹی کو سلانے کے لیے دوسری جانب بڑی بیٹی کی طرف منہ کر لیا اور پاؤں چھوٹی بیٹی کی طرف کر لیے۔ اور اب یہ عورت بڑی بیٹی کو سلاتے سلاتے خود سو گئی اور صبح نماز ادا کر کے اور اپنے شوہر کو ناشتہ دینے کے بعد جب اس نے اپنی بیٹیوں کو دیکھا تو اس کی چھوٹی بیٹی فوت ہو چکی تھی۔ تو اب یہ معلوم نہیں کہ یہ بچی اس عورت کے بیچے آنے کی وجہ سے سے فوت ہوئی ہے یا اس کے پاؤں لگنے سے فوت ہوئی ہے یا طبعی موت ہوئی۔ اس تمام صورت حال میں اس عورت پر کیا حکم ہے۔ برائے مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں مسئلے کو واضح فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اس عورت پر کوئی چیز لازم نہیں۔ کیونکہ مذکورہ صورت میں صرف شک یا وہم کے درجے میں یہ احتمال ہے کہ شاید بچی کی وفات اس عورت کے نیچے آنے سے یا اس عورت کے پاؤں لگنے سے ہوئی ہو۔ اس کی کوئی قابل اعتبار دلیل موجود نہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved