• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’جائو فیر ،دفعہ ہو وو‘‘ سے طلاق کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اگر میاں بیوی میں کسی بات پر بحث ہو جائے اور بیوی کہے کہ مجھے آپ پر پیار بھی آتا ہے پر آپ کی ان باتوں کی وجہ سے کبھی میراد ل کرتا ہے کہ چھوڑ کرچلی جائوں اور خاوند کہے کہ ’’جائو فیر ،دفعہ ہو وو‘‘(یعنی جاو پھر دفعہ ہو جائو)کیا اس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟دونو ں کی نیت ایسی نہ ہو ان الفاظ کے پیچھے۔ گرائمر میں ان کو کنایہ الفاظ کہتے ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے :

یہ الفاظ بولتے وقت لڑکے کی نیت کیا تھی؟طلاق کی یاڈرانے کی ؟

جواب وضاحت:

ڈرانے کی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتا شوہر کی طلاق کی نیت نہیں بلکہ صرف ڈرانے کی نیت تھی تو مذکورالفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔کیونکہ یہ الفاظ کنایات کی قسم اول میں سے ہیں  جو ہر حال میں نیت کے محتاج ہوتے ہیں ۔اور شوہر کی نیت طلاق کی نہیں ہے بلکہ محض ڈرانے کی ہے تاہم شوہر کو اپنی بیوی کے سامنے قسم دینی ہوگی کہ اس کی نیت طلاق کی نہیں تھی ورنہ بیوی اپنے حق میں ایک بائنہ طلاق سمجھے گی۔

الدر المختار (3/ 300)

( تتوقف الأقسام ) الثلاثة تأثيرا ( علي نية ) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويکفي تحليفها له في منزله فإن أبي رفعته للحاکم فإن نکل فرق بينهما۔مجتبي

قوله ( بيمينه ) فاليمين لازمة له سواء ادعت الطلاق أم لا حقا لله تعالي

قوله (فان نکل )اي عندالقاضي لان النکول عند غيره لايعتبر،ط

في البحر329/3

في الهدايةفي کل موضع يصدق الزوج علي نفي النية انما يصدق مع اليمين لانه ا ٓمين في الاخبار عما في ضميره والقول قول الآمين مع اليمين

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved