- فتوی نمبر: 21-155
- تاریخ: 20 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات > غصب و ضمان
استفتاء
حضرات مفتیان کرام کی خدمت میں ایک مسئلہ کا حل چاہتا ہوں۔ مہربانی فرما کر جلدی جواب عنایت فرمائیں۔ مسئلہ کچھ یوں ہے کہ میرے ایک دوست کے والد صاحب نے ایک جائیداد خریدی اور کچھ دنوں کے بعد وہ وفات پا گئے ۔جس شخص سے وہ جائداد خریدی تھی اس نے ایک بوڑھی بیوہ عورت سے رقم لی ہوئی تھی کہ وہ اسے مکان دے گا لیکن مکان دینے بجائے وہ ٹال مٹول سے کام لیتا رہا۔ اس بوڑھی عورت نے جب اصرار کیا تو اس شخص نے مذکورہ بالا جائیداد میں سے ایک کمرہ بڑھیا کو دے دیا کہ وہ اس میں اپنا سامان رکھ لے۔ کچھ عرصہ بعد یہ مکان مع دوکانیں ہمارے دوست کے والد نے خرید لیے اور اپنے بیٹے کو کہا کہ مکان خالی کروا کر کرائے پر دے دو ۔اس نے بڑھیا کاسامان ایک دکان میں رکھ دیا کہ جب چاہے آکر لے جائیں لیکن تین سال کے عرصہ سے وہ نہیں آئی اور نہ ہی اس سے کوئی رابطے کی صورت ہے نہ ہی کوئی فون نمبر یا کوئی ایڈریس تاحال معلوم ہوسکا ۔اس سامان میں فرنیچر اور گھر کی دیگر اشیائے ضرورت ہیں کچھ بیگ اور اٹیچی کیس بھی ہیں جو امانت میں خیانت کے ڈر کے سبب کھول کر نہیں دیکھے ۔سامان جوں کا توں ہے سوال یہ ہے کہ اب اس امانت کا کیا کیا جائے؟جواب مرحمت فرمائیں،شکریہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اصل حکم تو یہی ہے کہ اس بڑھیا کو (یا اس کی موت کی صورت میں اس کے ورثاء کو) تلاش کر کے وہ سامان ان تک پہنچائیں لیکن اگر یہ بالکل ممکن نہ رہے تو اس سامان کو اس کی طرف سے صدقہ کردیں لیکن اگر بعد میں وہ آگئی تو اسے اختیار ہوگا کہ چاہے تو اس صدقہ کو باقی رکھے اور چاہے تو آپ سے سامان یا اس کی قیمت واپس لے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved