• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جادو کے اثر کی وجہ سے طلاق دینے کا حکم

استفتاء

میری شادی کو 28 سال ہو گئے ہیں، شادی سے دس سال بعد اور آج سے تقریباً 19 سال پہلے ایک پیر صاحب سے میں نے خاوند بیوی میں محبت کے لیے تعویز لیا، لیکن وہ پیر صاحب مجھے اپنے بارے میں بد نیت معلوم ہوئے، انہوں نے تعویذ دیے کہ ان کو جلانا ہے، میں نے تعویز جلائے تو فوراً جاوید صاحب میرے خاوند کا رنگ بدل گیا، ہونٹ کالے ہو گئے، اور انہوں نے مجھے طلاق کے دو دفعہ لفظ کہہ دیے: "میں تجھے طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں”۔ اس کے بعد ہمارا رجوع ہو گیا، یہ طلاق بھی جادو کے اثر کے تحت دی تھی۔

میرے خاوند پولیس میں ہیں، ان کی ایک خاتون کے ساتھ تعلقات ہو گئے، وہ عورت اچھے قماش کی نہیں تھی، اس نے ہمارے اوپر میرے میاں اور بیوی کے درمیان جدائی ڈالنے کے لیے جادو کروایا ہے، ہمارے گھر میں بار ہا خون کے چھینٹے پڑے ہیں، پانی کے چھینٹے  پڑے ، خود میری حالت ایسی ہوتی تھی کہ میرا دماغ جیسے تانبے کی طرح پگھل رہا ہے، میں نے اپنی اس حالت میں ایک دفعہ اپنی زندگی سے تنگ آ کر اپنی رگ کاٹنے کی بھی کوشش کی تھی، اس سے آپ جادو کی شدت کا اندازہ لگا سکتے ہیں، ہم اس عرسے میں جس عامل کے پاس بھی گئے ہیں، ہر ایک نے یہی کہا ہے کہ آپ پر کالا جادو ہے۔

ابھی چھوٹی عید سے تیسرے دن ہم لاہور میں تھے کہ میرے اور ان کے درمیان ایک معمولی سی بات پر ہماری توتکار ہوئی، جوس لیے تھے دکان سے اس سے چلتے چلتے بات اس عورت پر پہنچ گئی، میری باتوں سے ان  کو اتنا شدید غصہ ہو گیا کہ گاڑی کے سٹیرنگ پر سر اور مکے مارنے لگے، اتنے مکے مارے کہ گاڑی کا سٹیرنگ  (پر ہارن والا پلاسٹک کھل) کھل گیا، اس وقت ان کو اپنی حالت کا اندازہ ہی نہیں کہ کہا کھڑے ہیں، سڑک پر کھڑے ہیں۔ اس دوران ان کے منہ سے دو دفعہ طلاق کے الفاظ نکل گئے "میں تینوں طلاق طلاق دِتّی”۔ اور اس واقعہ سے ایک ماہ قبل یعنی رمضان کے شروع میں بھی اسی عورت کی وجہ سے ہماری آپس میں لڑائی ہوئی، اور ان کو اتنا شدید غصہ آ گیا کہ ان کا رنگ سرخ ہونے سے بھی آگے سفید ہو گیا اور انہوں نے ایک دفعہ طلاق کا لفظ بولا تھا۔

میرے خاوند کہتے ہیں کہ ان مواقع پر ان کی حالت یہ تھی کہ انہیں کچھ پتہ نہیں تھا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں، اور مجھے ان کی اس بات پر اعتماد بھی ہے، کیونکہ عام حالت میں وہ اتنے شدید غصے میں نہیں ہوتے، وہ ضبط کر جاتے ہیں، لیکن ان دو مواقع پر جو کچھ انہوں نے کہا اور کیا اس سے مجھے بھی یہی لگتا ہے کہ وہ ہوش میں نہیں تھے۔ اور مجھے یقین ہے یہ سب جادو کے اثرات کی وجہ سے ہے۔

میرے بچے بڑے ہیں، ابھی بچی کی شادی کرنی ہے، اگر مجھے طلاق ہو گئی تو میں اپنے خاندان میں کیا منہ دکھاؤں گی اور میری بچیوں کے رشتوں میں مسائل پیدا ہوں گے۔ مفتی صاحب کیا جادو کے اثر کے تحت دی گئی طلاق ہو جاتی ہے؟

نوٹ: پہلی دفعہ کے واقعہ سے متعلق بھی بیوی نے اپنے شوہر کی طرف سے فون پر بتایا کہ انہیں اس موقعہ پر کچھ پتہ نہیں تھا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر واقعہ ایسے ہی ہے جیسے عورت نے بیان کیا ہے تو مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ کیونکہ مذکورہ صورت میں شوہر نے کل تین موقعوں پر طلاق دی ہے، اور تینوں موقعوں سے متعلق شوہر عدمِ شعور و عدمِ ارادہ کا مدعی ہے اور ظاہر حال شوہر کے اس دعویٰ کی تکذیب نہیں کرتا، بلکہ ظاہرِ حال تائید کرتا ہے، چنانچہ

1۔ پہلے موقع پر عورت کا تعویذ جلانا اور عین اس موقع پر شوہر پر اس تعویذ جلانے کے اثرات کا ظاہر ہونا یعنی رنگ بدل جانا، ہونٹ کالے سیاہ ہو جانا۔

2۔ دوسرے موقع پر بھی غصے میں رنگ سرخ اور پھر سفید ہو جانا اور جادو کے اثرات کا پہلے سے پایا جانا۔

3۔ اور تیسرے موقع پر شوہر کا اپنا سر سٹیرنگ پر مارنا جو مغلوبیت عقل پر دلیل ہے۔

یہ سب باتیں شوہر کے دعویٰ کی تائید کرتی ہیں۔

البتہ شوہر کو دوسرے واقعے کے مطابق یہ حلفیہ بیان دینا ہو گا کہ "اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر اس واقعہ میں میں نے کیا کہا اس کا نہ مجھے علم تھا اور نہ ارادہ تھا”، کیونکہ اس موقع پر عدم شعور کے ظاہری اثراث نسبتاً دوسرے موقعوں کے کم ہیں، لیکن چونکہ پہلے سے جادو کے اثرات کا ثبوت مل چکا ہے اور زوال یقینی نہیں ہوا، اس لیے حلف کی ضرورت ہو گی۔

و من سحر فبلغ به السحر أن لا يعلم ما يقول فلا طلاق له. (مختصر الفتاوی المصرية. ابن تيمية: 544) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved