• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جادو کے زیر اثر طلاق کا حکم

استفتاء

جادو کے زیر اثر طلاق کے بارے راہنمائی کی درخواست ہے۔

میرے بیٹے نے اپنی بیوی کو تحریری  طور پر تین طلاق دیدیں جب اس سے پوچھا گیا تو اس نے کہا میری طلاق دینے کی ہرگز نیت نہ تھی لیکن مجھے نہیں پتہ یہ سب کچھ کیسے ہوا،ان کے کمرے اور بٹوے سے تعویذ بھی برآمد ہوچکے ہیں اور اکثر خون کے قطرے دیواروں اور واش روم میں نظر آتے ہیں ایک مرتبہ  گیٹ کے ساتھ ایک گیند جیسے گچھے میں سوئیاں چبھی ہوئی ملیں اس طرح کی حرکتیں ہوتی رہتی ہیں دونوں میاں بیوی یہی کہتے ہیں کہ بہت سے معاملات نہ چاہتے ہوئے بھی ہوجاتے ہیں ۔درایں حالات اپنی رائے سے مطلع فرمائیے گا جزاک اللہ خیراً۔

شوہر کا بیان:

’’ میری بیوی نے مجھے گھٹیا قسم کے میسجز کیے جن کی وجہ سے مجھے غصہ آیا اور اس کے نتیجے میں، میں نے طلاقنامہ بنوایا تھا اورجس وقت طلاقنامہ بنوایا تھا اس وقت ہوش وحواس میں تھا، میں کورٹ گیا اور طلاقنامہ بنوایا اور اس پر دستخط اور نشان انگوٹھا لگادیا تھا‘‘

طلاقنامہ کی عبارت:

’’…………………… لہٰذ امن مقر  نے اپنی زوجہ مذکوریہ کو آج مؤرخہ 2021-06-17 کو رو برو گواہان طلاق اول، طلاق دوئم اور طلاق سوم طلاق ثلاثہ (۱) طلاق دیتا ہوں،(۲) طلاق دیتا ہوں،(۳)طلاق دیتا ہوں، دے کر اپنی زوجیت سے ہمیشہ کے لیے فارغ کردیا ہے۔ آج کے بعد  مسماۃ  مذکوریہ میری بیوی نہ رہی …………….. لہٰذ ا من مقر نے طلاق نامہ ثلاثہ لکھواکر، سن کر، سمجھ کر، اپنے بقائمی ہوش وحواس خمسہ بلا جبر واکراہ بلا ترغیب غیرے بدرستگی عقل  رو برو گواہان حاشیہ اپنے دستخط ونشان انگوٹھا  جات ثبت کردیے ہیں تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت  کام آوے۔

وضاحت مطلوب ہے: کیا شوہر نے تین طلاقوں کا طلاق نامہ بنانے کا کہا تھا؟ اور اگر نہیں کہا تھا تو دستخط کرنے سے پہلے پڑھ لیا تھا؟

جواب وضاحت: جی ہاں کہا تھا اور دستخط کرنے سے پہلے پڑھا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے، لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر کے والد کا اگر چہ یہ کہنا ہے کہ شوہر نے جادو کے اثر سے طلاقنامہ بنوایا ہے لیکن شوہر کے بیان سے معلوم ہورہا ہے کہ طلاقنامہ بنواتے وقت وہ پورے ہوش وحواس میں تھا  اور ا س نے اپنے اختیار سے طلاقنامے پر دستخط کیے تھے اور نشانِ انگوٹھا لگایا تھا ا س لیے مذکورہ صورت میں جب شوہر نے ا س طلاقنامے پر دستخط کیے تو ا س سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں ۔

تبیین الحقائق (6/218) میں ہے:

ثم الكتاب على ثلاث مراتب مستبين مرسوم وهو أن يكون معنونا أي مصدرا بالعنوان وهو أن يكتب في صدره من فلان إلى فلان على ما جرت به العادة في تسيير الكتاب فيكون هذا كالنطق فلزم حجة

در مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند(9/109) میں ہے:

سوال: ہندہ نے اپنے شوہر سے کہا یا تو میرے نام اپنی جائیداد کردے ، ورنہ مجھے طلاق دیدے، شوہر نے اپنی جائیداد اس کے نام کرنا پسند نہ کرکے ہندہ کی خواہش پر اسٹامپ خرید کر عرضی نویس سے طلاقنامہ لکھوادیا اور دو گواہوں کی اس پر گواہی کروادی اور اس کے مضمون کو تصدیق کردیا اور نشان انگوٹھا طلاقنامہ پر لگادیا پھر ان میں مصالحت ہوگئی، اب شوہر کہتا ہے کہ میں نے زبان سے طلا ق نہیں کہا صرف طلاقنامہ لکھوایا اور تصدیق کیا ہے، صورت مذکورہ میں طلاق ہوئی یا نہیں؟ اگر واقع ہوئی تو کونسی رجعی یا بائن یا مغلظہ؟

جواب: جب کہ عرضی نویس کو کہا کہ طلاقنامہ لکھ دے  اور پھر اس کے مضمون کی تصدیق کردی اور نشان انگوٹھا لگا دیا، موافق تصریحِ فقہاء کے طلاق واقع ہوگئی اور جتنی طلاقیں اس کاغذ میں لکھی ہیں وہ واقع ہوگئیں۔ اگر تین طلاق لکھی گئی تو تین طلاقیں واقع ہوکر عورت مغلظہ بائنہ ہوگئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved