• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جگہ نام پر رجسٹری کرنا

استفتاء

میرا نام***ہے اور ہم چار بھائی ہیں اور ہمارے والد صاحب کا تقریباً پونے چار سال قبل انتقال ہو گیا تھا۔ اب ہماری وراثت کی تقسیم کا مسئلہ ہے، چونکہ میں سب سے بڑا بیٹا ہوں میری عمر تقریباً 45 سال اور باقی بھائیوں کی تقریباً 10 سال کا فرق ہے، بڑا بیٹا ہونے کی وجہ سے والد صاحب کے ساتھ مل کر دن رات محنت کی ہے، اب ہماری ایک فیکٹری ہے جو تقریباً دو کنال ہے وہ میں نے تقریباً 10 سال قبل میں نے جگہ پسند کر کے والد کو اپنی جمع پونجی دے کر جگہ کی خریداری کی تھی اور تعمیر کرواتی تھی اس وجہ سے والد نے آدھی جگہ کی رجسٹری میرے نام کروائی تھی اور آدھی جگہ کی رجسٹری اپنے نام کروائی تھی، اب کیونکہ قانونی لحاظ سے تو آدھی جگہ کا میں مالک ہوں اور اپنے حصے میں مشینری وغیرہ بھی لگوائی ہوئی ہے، جناب مفتی صاحب آپ کی رائے لینا چاہتا ہوں آپ مہربانی فرما کر مجھے تحریری جواب عنایت فرمائیں اور میں نے رجسٹری کی فوٹو کاپی بھی ساتھ لف  کی ہے۔ مجھے بتائیں کہ میں شرعی طور اس جائیداد کا حقدار ہوں یا نہیں؟

نوٹ: والد صاحب نے مجھے پائپ کا ایک کام بنا کر دیا تھا یہ پیسے میں نے اپنے اس کاروبار سے نکالے تھے یہ کاروبار میں ہی کرتا تھا، ہماری در اصل دو فیکٹریاں ہیں ایک فیکٹری جہاں میں کام کرتا ہوں وہ سب بھائیوں کی مشترکہ ہے، جبکہ زیر غور صرف دوسری فیکٹری کی آدھی جگہ ہے۔

نوٹ: والد نے زندگی میں ہبہ وغیرہ کا کوئی لفظ نہیں کہا البتہ والد کی زندگی ہی میں اس جگہ پر قبضہ بھی کیا اور وہاں اپنی ذاتی مشینری بھی لگائی اور کسی نے اعتراض نہ کیا، اب ایک بھائی جھگڑا کر رہا ہے کہ یہ جائیداد مشترکہ ہے اور دو بھائی کچھ نہیں کہتے وہ بھی یہ کہتے ہیں کہ یہ جگہ میری ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں باپ کا اپنے بیٹے کے نام آدھی جگہ کی رجسٹری کرانا اور بیٹے کا اپنے والد کی زندگی میں اس جگہ پر قبضہ کر کے مشینری وغیرہ لگوانے کے باوجود کسی کا اس پر اعتراض نہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ باپ نے یہ جگہ بیٹے کو ہبہ کی ہے۔ لہذا یہ جگہ بیٹے ***کی ہے، کسی بھائی کا اس میں حق نہیں۔

و في خزانة الفتاوی: إذا دفع لابنه مالاً فتصرف فيه الابن يكون للأب إلا إذا دلت دلالة التمليك. قلت فقد أفاد أن التلفظ بالإيجاب و القبول لا يشترط، بل تكفي القرائن الدالة علی التمليك كمن دفع لفقير شيئا و قبضه و لم يتلفظ واحد منهما بشيئ و كذا يقع في الهدية و نحوها فاحفظه. (رد المحتار: 8/ 569) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved