• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جائیداد کی تقسیم ، بھائیوں نے زندگی میں بہنوں کا حصہ نہ دیا ہو تو اس کا حل

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ!

سید  رسول  نے خود جائیداد خریدی تھی اور اس کے نام پر تھی ،سید رسول کی وفات پر اس کے ورثا میں دو بیٹے رسولیہ اور عبداللہ جان ،دو بیٹیاں حلیمہ اور سعدیہ اور ایک بیوہ زینب حیات تھے جبکہ والدین پہلے فوت ہو چکے تھے ۔ عرصہ پانچ سال بعد جائیداد دونوں بیٹوں نے اپنے نام کر لی تھی جبکہ دونوں بہنوں اور ماں کو جائیداد میں کوئی حصہ نہ دیا تھا ۔ سید رسول کی چھوٹی بیٹی (سعدیہ ) کی وفات 1997 میں ہوئی اور خاوند کی وفات 2003 میں ہوئی تھی اور خاوند یعنی داماد کے والدین میں کوئی حیات نہیں ، ان کی وفات کئی برس پہلے ہوئی تھی ،ورثا میں ایک بیٹا خالد اور دو بیٹیاں عائشہ اور کلثوم حیات  ہیں  سید رسول کی بڑی بیٹی حلیمہ کی وفات 1999 میں ہوئی اور اس کے خاوند کی وفات کئی برس پہلے ہوگئی تھی اور خاوند کے والدین کی بھی وفات بیٹے کی وفات سے پہلے ہوئی تھی ورثا میں ایک بیٹا احمد حیات ہے اوربڑے بیٹے رسولیہ کی وفات 2006 میں ہوئی تھی ، ورثا میں اس کی پانچ بیٹیاں ایک بھائی عبداللہ جان اور ماں زینب دوسری بیوی حیات تھے جبکہ پہلی بیوی پہلے فوت ہوگئی تھی۔ جبکہ جائیداد اس کے بھائی اور پانچ بیٹیوں میں تقسیم ہوگئی تھی ( ماں کی جائیداد میں کوئی حصہ نہ دیا ) سید رسول کی زوجہ زینب کی وفات 2020 میں ہوئی تھی ورثا ءمیں ایک بیٹا عبداللہ جان اور چچا زاد بھائی حیات تھا ،چھوٹے بیتے عبد اللہ جان کی وفات 2020 میں ہوئی تھی ورثا ءمیں ایک بیوہ کلثوم اور بڑے بھائی کی پانچ بیٹیاں (بھتیجیاں ) موجود ہیں ،عبداللہ جان کے اپنے چچا یا ان کی اولاد کوئی موجود نہیں ،دوسری طرف عبداللہ جان کے والد سید رسول کے چچا کی اولاد 8 لڑکے اور 2 لڑکیاں موجود ہیں یعنی رسولیہ اور عبداللہ جان کے آٹھ نا سگے چچا زاد بھائی حیات ہیں۔

نوٹ: عبداللہ جان نے اپنی تمام جائیداد گواہ (بیوہ ،دو گواہ اور) کی موجودگی میں  اپنی بھتیجی کے بیٹے محمد عارف کو وصیت کی تھی اور کہا تھا کہ میرے انتقال کے بعدمیری تمام جائیداد محمد عارف کو دی جائے ۔ گزارش ہے شریعت کی روسے رہنمائی فرمائیں ۔

1۔ مذکورہ صورت میں تمام ورثاءکے درمیان تقسیم کس طرح ہوگی ؟ یعنی کس کو کتنا حصہ ملے گا؟

2۔ بھائیوں نے اپنی بہنوں کا جو حصہ نہیں دیا اس کا کیا حل ہے؟

3۔ وصیت کی کیا حیثیت ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں سید رسول کی جائیداد کے 92160 حصے کرکے اس میں سے سید رسول کے بیٹے رسولیہ کی بیوی کو 3360 حصے ، اس کی 5 بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو 3584 حصے ، اور سید رسول کے دوسرے بیٹے عبداللہ جان کی بیوہ کو 12120 حصے ،اور اس کے والد کے 8 چچا زاد بھائیوں میں سے ہر ایک کو 4545 حصے ،اور  سید رسول کی بڑی  بیٹی حلیمہ کے بیٹے احمد کو 11200 حصے ،اور سید رسول کی چھوٹی بیٹی سعدیہ کے شوہر کو 3360 حصے ، اس کے بیٹے خالد کو 3920 حصے ،اوراس کی دو بیٹیوں( عائشہ اور کلثوم )میں سے ہرایک کو1960 حصے ملیں گے ۔صورت تقسیم ساتھ لف ہے۔

2۔ رسولیہ اور عبداللہ جان کے قبضہ میں سید رسول کی جائیداد کا جو حصہ ہو اس میں سے رسولیہ اور عبداللہ کے ورثاء کا جو حصہ بنتا ہو وہ ان کو ملے گا، اورجو حصہ ان ورثا ءکے حصہ سے زائد ہو وہ ان کی بہنوں کے ورثا ءکوملے گا۔

3۔ عبداللہ جان کی وصیت ایک تہائی تک نافذ ہوگی اور باقی مال کی وصیت عبداللہ جان کے ورثا ءکی رضامندی پر موقوف ہوگا ۔اگر تمام ورثا ءاپنی خوشی سے دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں ،اور اگر تمام ورثاء نہ دینا چاہیں تو ان کو ان کا حصہ دےدیا جائے ۔

نوٹ: یہ وصیت عبداللہ جان کے بہنوں کا حصہ نکالنےکے بعد نافذہوگی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved