• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جائیداد کی تقسیم کا معاملہ

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان شرع اس مسئلہ کہ بارے میں کہ :

میں محمد اسرار حسین ملک اور میرے حقیقی بھائی محمد اشعر حسین ملک کے درمیان مورخہ 2016/10/27کو مشترکہ جائیداد کی تقسیم ولین دین کا ایک معاہدہ تحریری طور پر طے پایا تھا مگر میرے بھائی کی طرف سے اس معاہدہ پر قطعی طور پر کوئی عمل نہیں ہوا یعنی کہ اس معاہدہ کے تحت جو اس کا حق بنتا تھا اس نے حاصل کرلیا اور مجھے میرا حق نہیں دیا جس کی بناپر میں نے مورخہ2017/07/06کو تحریری طور پر اس معاہدہ کو کینسل وتنسیخ کردیا اور اپنے بھائی کو بھجوادیا مگر اس نے پڑھ کر اور پھر اس کو پھاڑ کر مجھے واپس بجھوا دیا اور ابھی تک بھی میرا حق مجھے ادانہ کرنے کے باوجود اس بات پر بضد ہے کہ2016/10/27والا معاہدہ اور2017/07/06والاتنسیخ نامہ اور کچھ تفصیلات وحقائق اس تحریر کے ساتھ لف ہیں مزید یہ کہ میری باتوں کی تصدیق تینوں جائیدادوں پر جا کر بھی کی جاسکتی ہے اور اللہ پاک کی فضل سے حق او رسچ بات کہنے والے گواہان بھی موجود ہیں۔براہ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں فتوی عنایت فرمائیں کہ کیا میں یہ معاہدہ اپنا جائز حق نہ ملنے کی وجہ سے کینسل وتنسیخ کرسکتا ہوں کہ نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اشعر صاحب اور اسرا ر صاحب کے درمیان جائیداد کی تقسیم کی بابت تین معاہدہ ہوئے :

۱۔ معاہدے نمبرایک کے مطابق ماربلز والے دونوںجوڑا پلاٹ اسرا ر کے ہونگے اور اسرا ر اکیلے پلاٹ کے ساتھ جوڑا پلاٹ اشعر کو لے کر دے گا یا اس کی قیمت کے برابر رقم اشعر کو دے گا ۔اس معاہد ے کے مطابق اشعر صاحب کے ذمہ تھا کہ وہ ماربل والے دونوں پلاٹ اسرار صاحب کو فارغ کر کے دیتا اور اسرا ر صاحب کے ذمہ تھا کہ وہ اشعر صاحب کو پلاٹ کر کے دیتا ۔اشعر صاحب اور اسرار صاحب دونوں کے تحریری بیانوں کے مطابق اشعر صاحب جوڑا پلاٹ بنا چکے ہیں جبکہ اشعر صاحب نے ماربلز والے دونوں پلاٹوں کا قبضہ اسرار صاحب کو ان کے مطالبے کے باوجود نہیں دیا جس کی اشعر صاحب کی تحریری بیان میں یہ وجہ بیان کی گئی ہے کہ اسرار صاحب نے تین نمبر پلاٹ اشعر صاحب کے نام نہیں کروایا جبکہ اسرار صاحب کا بیان یہ ہے کہ اشعر صاحب نے انتقال کا مطالبہ ہی نہیں کیا اور نہ ہی اشعر صاحب نے اپنے بیان میں مطالبے کی بات کی ہے ۔لہذا ہمارے خیال میں معاہدہ نمبر ایک میں اشعر صاحب غلطی پر ہیں ۔اشعر صاحب سے یہ سوال ہے کہ اسرار صاحب اگر تین نمبر پلاٹ اشعر صاحب کے نام منتقل کر دیں تو کیا اشعر صاحب ماربلز والے دونوں پلاٹوں سے اپنا قبضہ ہٹا لے گئے اگر ہٹا لیں گے تو کب تک ۔

۲۔ معاہدہ نمبر د وکے مطابق اشعر صاحب ملتان روڈ دس کنال روڈ منڈی چلہار میں سے اپنے حصے کا رقبہ اسرارصاحب کو ہبہ کریں گے اور اسرار صاحب 55لاکھ کنال کے حساب سے اس رقبہ کی جو بھی کل قیمت بنے گی وہ اشعر صاحب کو ادا کر یں گے ۔اس معاہدے کے مطابق اشعر صاحب کے ذمہ تھا کہ وہ اپنے حصے کا رقبہ اسرار صاحب کو ہبہ کردیں اور اسرار کے ذمہ تھا کہ وہ اشعر صاحب کو ان کے حصے کی رقم ادا کر دیں ،اشعر صاحب نے اپنے حصے کا رقبہ اسرار صاحب کو ہبہ کر کے نہیں دیا جبکہ ان کے بیان میں یہ وجہ بیان کی گئی ہے کہ اسرار صاحب نے میری جگہ کی قیمت پوری نہیں دی مجھے جبکہ اسرا ر صاحب کا بیان یہ ہے کہ رقم اشعر صاحب مشترکہ اکائونٹ سے نکلوا سکتے تھے یقینا انہوں نے از خود ایسا نہیں کیا ۔نیز اس رقبہ کے بارے میں اشعر صاحب کا بیان یہ ہے کہ یہ جگہ اسرار صاحب کے قبضے میں ہے او رانہوں نے اس جگہ چار دیواری کر کے کرایہ پہ دیا ہوا ہے جبکہ اس بار ے میں اسرار صاحب کا بیان یہ ہے کہ چار دیوار ی پہلے سے ہوئی ہے اور جب اشعر صاحب نے ہبہ نامہ پر دستخط نہیں کیے تو میں سمیر صاحب کے ذریعے کرایہ دار کو اشعر صاحب کے حصے کی جگہ دفتر تعمیر کرنے سے معاہدے کی تنسیخ سے پہلے ہی روک دیا تھا ایک طرف کارنر میں اشعرصاحب کے حصے کی جگہ چھوڑ دی ۔اسرار صاحب کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جگہ نہ اسرار صاحب کے قبضے میں ہے اور نہ ہی انہوں نے اس کی چار دیواری کروائی اور نہ ہی وہ جگہ انہوں نے کرایہ پر دی ہوئی ہے ۔لہذا ہمارے خیال میں معاہدے نمبر دو میں اشعر صاحب غلطی پر ہیں ۔اشعر صاحب سے سوال یہ ہے کہ معاہدے کے مطابق اپنی جگہ کی قیمت وصول کرنے سے کیا چیز مانع ہے ؟

۳۔            معاہدے نمبر تین کے مطابق سو کنا ل پلاٹ مین صفدر روڈ کے فرنٹ کا حصہ پچاس کنال اشعر صاحب کا ہو گا اور پچھلا والا پچاس کنا ل اسرار صاحب کا ہو گا اس معاہدے کے مطابق اسرار کے ذمہ تھا کہ وہ اشعر صاحب کو اس پلاٹ کا فرنٹ والا حصہ لینے میں رکاوٹ نہ ڈالیں ۔اشعر صاحب اور اسرار صاحب دونوں کے بیانوں کے مطابق اشعر صاحب اس پلاٹ کے فرنٹ والا حصہ  لے چکے ہیں او راس وقت فرنٹ والا حصہ لینے میں اسرار صاحب کا کوئی عذر اعتراض نہ ہے تاہم اسرار صاحب کو سابقہ دونوں معاہدوں کے مطابق جو حصہ ملتا تھا وہ ابھی تک انہیں نہیں ملا اس لیے وہ اس فرنٹ والے حصے میںتعمیری کام میں مزاحمت کررہے ہیں اور ایسا وہ اپنا حق وصول کرنے کی خاطر کرسکتے ہیں ہیں ۔مذکورہ تفصیلات کے روشنی میں ہمارا خیال یہ ہے کہ مجموعی طور پر اشعر صاحب غلط پر ہیں تاہم اس کے باوجود اسرار صاحب مذکورہ معاہدے کو کینسل کرنے کے مجاز نہیں کیونکہ مذکورہ معاہدہ نہ تو مؤقت تھا اور نہ اس کی کوئی شرط تھی ۔لہذا معاہدہ نمبر ایک کے مطابق اسرار صاحب کے ذمہ ہے کہ وہ تین نمبر پلاٹ اشعرصاحب کے نام منتقل کروائیں اور اشعر صاحب کے ذمہ ہے کہ وہ ماربلز والے دونوں پلاٹوں کا قبضہ اسرار صاحب کو دیں اسرا ر صاحب کو اگر یہ خدشہ ہو کہ تین نمبر پلاٹ اشعر صاحب کے نام منتقل کرانے کے باوجود اشعر صاحب ماربلز والے پلاٹوں کا قبضہ نہ دیں گے تو اس میں یہ صورت اختیار کی جا سکتی ہے کہ تین نمبر پلاٹ اشعر صاحب کے نام منتقل کراکر کاغذات ان کے حوالے نہ کیے جائیں جب تک وہ مابلز والے پلاٹوں کا قبضہ نہ دیدیں۔اسی طرح معاہدہ نمبر دو کے مطابق اشعر صاحب کے ذمہ ہے کہ وہ اپنے حصے کا رقبہ اسرار صاحب کو ہدیہ کر کے دیں اور اس کی رقم مشترکہ اکائونٹ میں سے وصول کرلیں اگر مشترکہ اکائونٹ میں سے رقم وصول کرناممکن نہ ہو تو اسرار صاحب کے ذمہ ہے وہ رقم کی ادائیگی کو یقینی بنائیںاور اس سلسلے میں کسی تیسرے شخص کو ضامن بھی بناسکتے ہیں ۔معاہدہ نمبر تین کے مطابق اسرار صاحب کے ذمہ ہے کہ اشعر صاحب جب ان کا حق کر دیں تو وہ اشعر صاحب کے حصے پر قانونی رکاوٹوں کو ختم کردیں ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved