- فتوی نمبر: 31-136
- تاریخ: 13 جولائی 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
ایک شخص کے چار بیٹے اور ایک بیٹی ہے اس کے پاس چار مرلے کا مکان ہے سب بچے اعلٰی تعلیم یافتہ ہیں اور صاحب حیثیت ہیں سب کے پا س اپنا گھر ہے لیکن چھوٹے بیٹے کے پاس اپنا گھر نہیں ہے اس لیے اس شخص نے چار مرلے والا مکان ماركیٹ ریٹ پراپنے چھوٹے بیٹے کو دے دیا ہے اور اس کے نام رجسٹری کروا دیا اور اور وہ قیمت لیکر باقی بچوں کو ان کے حصوں کے بقدر دینا چاہتا ہے اور یہ سب بچوں کے مشورے سے ہوا تھا سب اس پر راضی تھے مٹھائی وغیرہ بھی سب نے کھائی تھی دراصل اس وقت خاندان کے اور لوگ بھی موجود تھے اس لیے انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا لیکن جب مکان رجسٹری ہوئی تو اب اعتراض کر رہے ہیں ،کیا بچوں کو والدین کی خواہش کا خیال نہیں رکھنا چاہیے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر واقعہ یہی ہے کہ والد صاحب نے مکان بیٹے کے ہاتھ فروخت کیا ہے اور اس سے پیسے لےکر باقی اولاد کو دیں گے تو اس میں اعتراض والی کوئی بات نہیں ہے۔
درر الحكام (1/ 559)میں ہے:
لأن للإنسان أن يتصرف في ملكه الخاص كما يشاء وليس لأحد أن يمنعه عن ذلك.
بہشتی زیور(774)میں ہے:
سوم :جو امر شرعاً نہ واجب ہو اور نہ ممنوع ہو بلکہ مباح ہو بلکہ خواہ مستحب ہی ہو اور ماں باپ اس کے کرنے یا نہ کرنے کو کہیں تو اس میں تفصیل ہے دیکھنا چاہئے کہ اس امر کی اس شخص کو ایسی ضرورت ہے کہ بدون اس کے تکلیف ہوگی مثلاً غریب آدمی ہے پاس پیسہ نہیں بستی میں کوئی صورت کمائی کی نہیں مگر ماں باپ نہیں جانے دیتے یا یہ کہ اس شخص کو ایسی ضرورت نہیں اگر اس درجہ کی ضرورت ہے تب تو اس میں ماں باپ کی اطاعت ضروری نہیں اور اگر اس درجہ کی ضرورت نہیں تو پھر دیکھنا چاہئے کہ اس کام کے کرنے میں کوئی خطرہ واندیشہ ہلاک یا مرض کا ہے یا نہیں اور یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ اس شخص کے اس کام میں مشغول ہوجانے سے بوجہ کوئی خادم و سامان نہ ہونے کے خود اُن کے تکلیف اُٹھانے کا احتمال قوی ہے یا نہیں پس اگر اس کام میں خطرہ ہے یا اُس کے غائب ہوجانے سے اُن کو بوجہ بے سروسامانی تکلیف ہوگی تب اُن کی مخالفت جائزنہیں مثلاً غیر واجب لڑائی میں جاتا ہے یا سمندر کا سفر کرتا ہے یا پھر کوئی اُن کا خبر گیراں نہ رہے گا اور اس کے پاس اتنا مال نہیں جس سے انتظام خادم ونفقہ کا فیہ کا کر جاوے اور وہ کام یا سفر بھی ضروری نہیں تو اس حالت میں ان کی اطاعت واجب ہوگی اور اِن دونوں باتوں میں سے کوئی بات نہیں یعنی نہ اس کام یا سفر میں اس کو کوئی خطرہ ہے اور نہ ان کی تکلیف و مشقت ظاہری کا کوئی احتمال ہے تو بلا ضرورت بھی وہ کام یا سفر باوجود ان کی ممانعت کے جائز ہے گو مستحب یہی ہے کہ اس وقت بھی اطاعت کرے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved