• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جلدی جلدی حفاظتی ٹیکے اور قطرے پلانا

استفتاء

بعد از سلام عرض کی جاتی ہے کہ اس مسئلہ میں علماء کرام و مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے علاقے میں پولیو کی مہم بہت زیادہ ہوگئی ہے۔ تقریباً ہر بچے کو ایک ماہ میں تین مرتبہ پولیو کے قطرے پلا دیتے ہیں۔ کیا اتنا زیادہ پلانا نقصان کا سبب نہیں بن سکتا ہے۔ پولیو کی تشہیر کے لیے لوگوں کو خاص کر علماء کرام کو تحفے تحائف بھی دیتے ہیں۔ مثلاً اوقات نماز گھڑیاں وغیرہ۔ اور اس طرح تقریبات بھی منعقد کر لیتے ہیں اور اس میں بھی خاص کر علماء کرام کو اکٹھا کیا جاتا ہے تقریبات کے اختتام کے بعد جن لوگوں کو انہوں نے اکٹھا کیا ہوتا ہے ان کو پیسے بھی دیتے ہیں۔ ایک مرتبہ میں خود بھی اس میں شریک ہوا تھا۔ مجھے خود بھی پیسے دیتے تھے۔ لیکن میں نے اس کو وہ پیسے واپس کر دیے تھے۔ آیا یہ لوگ جو اتنے پیسے وغیرہ خرچ کرتے ہیں۔ کیا یہ ہمارے ساتھ ان لوگوں کی ہمدردی ہے؟ یا ہمارے بچوں کو تیار کر رہے ہیں؟

اس پولیو مہم کے چلانے والوں کو اگر یہ معلوم ہو جائے کہ ان کے ملازمین میں سےکوئی اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلاتا تو وہ اس ملازم کو نوکری سے نکال دیتے ہیں۔ اور اس شخص کو رکھتے ہیں جو اپنے بچوں کو بھی پلاتا ہے اور دوسروں کو بھی پلاتا ہو۔

اورآیا دوسرے ممالک میں بھی پولیو کے قطرے اپنے بچوں کو پلا دیتے ہیں ۔ اگر پلا دیتے ہیں تو آیا  اتنے زیادہ مقدار میں  پلاتے ہیں جیساکہ ہمارے علاقے میں بچوں کو پلایا جاتا ہے۔ اگر اس فارمولے کے بارے میں بھی بتایا جائے تو بہت اچھا ہوگا ۔ ویسے ہم نے تو لوگوں سے سنا ہے کہ اس میں پارہ ہوتا ہے کہ جب یہ پارہ آدمی کے جسم میں سکڑ جاتا ہے تو دوبارہ یہ باہرنہیں نکلتا۔ اور یہ بھی سنا ہے کہ  یہ پارہ جو ہوتا ہے بانجھ پن بھی پیدا کرتا ہے۔کیا یہ جو بات ہے  یہ صحیح ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حفاظتی ٹیکوں اور قطروں کے استعمال کا مخصوص طریقہ اور وقت ہے۔ بار بار اور جلدی جلدی قطرے پلانانقصان دہ ہوسکتاہے۔ اس لیے بار بار نہ پلائے جائیں۔ اور اگر بالفرض نقصان دہ نہ بھی ہو تب بھی یہ اسراف ہے جو ملکی سطح پر کیا جا رہا ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved