استفتاء
زید فجر یا ظہر کی نماز سے پہلے سنتیں ادا کر رہا ہے اور وہ تشہد کی حالت میں ہے اسی دوران جماعت کھڑی ہو جاتی ہے، تو زید التحیات کے بعد درودشریف اور دعا کے بعد سلام پھیر کر جماعت میں شامل ہو یا پھر عبدہ و رسولہ تک پڑھ کر سلام پھیر دے اور جماعت میں شامل ہو جائے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
درود شریف پڑھنے سے اگر رکعت فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو”عبده و رسوله” تک پڑھ کر سلام پھیر دے اور جماعت میں
شامل ہو جائے۔ ورنہ درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیرے اور نماز میں شریک ہو جائے۔
اس کے بارے میں کوئی صریح جزئیہ تو نہیں ملا، البتہ مندرجہ ذیل جزئیے سے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے جو اوپر مذکور ہوا۔
بخلاف سنة الظهر …. فإنه إن خاف فوت ركعة يتركها و في الرد تحت قولة (إن خاف فوت ركعة) …. مفهومه أنه يأتي بها و إن أقيمت الصلاة إذا علم أنه يدرك منه الركعة الأولی بعد أن لا يكون مخالطاً للصف بلا حائل كما مر. (رد المحتار: 2/ 620)
وجہ یہ ہے کہ ان چار سنتوں کو فرض رکعتوں سے پہلے پڑھنا بھی سنت ہے اور قعدہ اخیرہ میں درود اور دعا بھی سنت ہے، لہذا
جیسے سنتوں کو پڑھنے میں لگنے کا دار و مدار اس پر ہے کہ جماعت کے ساتھ پہلی رکعت فوت نہ ہو ، اسی طرح درود شریف اور دعا کے پڑھنے میں لگنے کا دار و مدار بھی اس بات پر ہے کہ جماعت کے ساتھ پہلی رکعت فوت نہ ہو۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved