• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جماعت میں جانے کے لیے عالم کو زکوٰۃ دینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب ایک لڑکا عالم بن گیا ہے اب وہ سال کے لیے تبلیغی جماعت کے ساتھ جا رہا ہے اس کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ سال پورا  لگا سکے۔

1۔ اب ایسے شخص کو زکوٰۃ کے پیسے اس کا بھائی یا کوئی اور دے تو کیا اس  کی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی  ؟

2۔اس عالم کے لئےجماعت میں اپنی ضروریات کے لیے اپنے اوپر  یہ  پیسے خرچ کرنا  جائز ہوگا کہ نہیں؟ اس کی آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں بس وہ بیس ہزار کا مالک ہے جو سال کے لئے جمع کر رکھے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ  صورت میں جو شخص  اس عالم کو زکوٰۃ دے گا اس کی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ۔

2۔ اس عالم کے لیے مذکورہ رقم اپنی ضروریات میں یا دوسروں کی ضروریات میں خرچ کرنا جائز ہے۔

تنوير الابصار مع الدر (333/3)میں ہے:

باب المصرف اي مصرف الزكوة والعشر واما خمس المعدن فمصرفه  كالغنائم (هو فقير وهو من له ادني شيئ )اي دون نصاب او قدر نصاب غير تام مستغرق في الحاجة (ومسكين من لا شئي له) علي المذهب

تنوير الابصار مع الدر (356/3)میں ہے:

وفی المعراج: التصدق علی العالم الفقیر افضل

فتاوی ہندیہ (408/1) میں ہے:

منها الفقير وهو من له ادني شيئ وهومادون النصاب او قدر نصاب غير نام وهو مستغرق في الحاجة فلا يخرجه عن الفقير ملك نصب كثيرة غير نامية اذا كانت مستغرقة بالحاجة كذا في فتح القدير.والتصدق علي الفقير العالم افضل من التصدق علي الجاهل كذا في الزاهدي

فتاوی ہندیہ(413/1) میں ہے:

والأفضل في الزكاة والفطر والنذر الصرف أولا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأعمام والعمات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأخوال والخالات ثم إلى أولادهم ثم إلى ذوي الأرحام ثم إلى الجيران ثم إلى أهل حرفته ثم إلى أهل مصره أو قريته كذا في السراج الوهاج

تنوير الابصار مع الدر (341/3)میں ہے:

ویشترط ان یکون الصرف (تملیکا) لا اباحة كما مر

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved