- فتوی نمبر: 27-318
- تاریخ: 06 اکتوبر 2022
- عنوانات: عبادات
استفتاء
نماز جنازہ پڑھانے کا اہل اور حقدار کون ہے؟ عام طور پر مشہور یہ ہے کہ امامت بیٹے کا حق ہے کیونکہ جس درد سے بیٹا باپ کا جنازہ پڑھا سکتا ہے مسجد کے امام سے اسکی توقع نہیں کی جاسکتی۔ اگر مجمع میں کوئی عالم یا نیک بزرگ موجود ہوں تو ان کو امامت کیلئے آگے کرنا چاہیے؟ اگر میت کا بیٹا یا کوئی قریبی عزیز حافظ یا عالم ہو اور مجمع میں کوئی اور بزرگ عالم بھی موجود ہوں تو جنازہ کس کو پڑھانا چاہیے؟ محلہ کی مسجد کے امام کا استحقاق امامت میں کیا درجہ ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر محلہ کی مسجد کا امام میت کے ولی سے افضل ہو تو محلے کا امام زیادہ حقدار ہے اور اگر میت کا ولی محلے کے امام سےافضل ہو تو پھر ولی زیادہ حقدار ہے۔ مجمع میں کوئی عالم یا نیک بزرگ موجود ہوں تو ان کو آگے کرنا ضروری نہیں ۔ تاہم محلے کا امام یا میت کا ولی بزرگ عالم کو جنازہ پڑھانے کی اجازت دیدے تو یہ بھی جائز ہے۔
نوٹ: یہ تفصیل بھی صرف استحباب کے درجے کی ہے ورنہ محلے کے امام کے افضل ہونے کے باوجود اگر میت کا ولی خود جنازہ پڑھائے یا کسی اور کو کہہ دے تو اس میں بھی کوئی گناہ کی بات نہیں ۔
در مختار (141/3) میں ہے:
وتقديم إمام الحي مندوب فقط بشرط أن يكون أفضل من الولي وإلا فالولي أولى كما في المجتبى.
مسائل بہشتی زیور(324/1) میں ہے:
اگر محلہ کی مسجد کا امام میت کے ولی سے افضل ہو تو مستحب یہ ہے کہ امام محلہ زیادہ حقدار ہے اور اگر کوئی ولی اس سے بہتر ہو تو پھر ولی زیادہ حقدار ہے یا وہ شخص جس کو ولی اجازت دے دے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved