استفتاء
ایک قوم نے اپنی مشترکہ مملوکہ زمین قبرستان کیلئے وقف کی ہے۔ وہ زمین قبروں کی ضرورت سے وافر مقدار میں زائد ہے۔ اس لئے قبرستان کے لئے وقف کرنے کے بعد قوم نے آپس کے مشورہ و اتفاق سے قبروں سے خالی جگہ میں جنازگاہ بنوائی جس پر چھت اور دروازے بھی لگوائے گئے۔ اور اسی مذکورہ جنازگاہ میں عیدین کی نماز بھی ادا کرتے ہیں۔
کیا ازروئے شریعت یہ جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جناز گاہ چونکہ قبرستان کے مصالح میں سے ہے لہذا قبرستان کی خالی جگہ میں جنازگاہ بنانا درست ہے اور جناز گاہ میں عید کی نماز پڑھنا درست ہے۔
فتاوی مفتی محمود جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 120 پر ہے:
قبرستان کی زمین میں جناز گاہ بنانا
سوال:۔۔۔۔مخالفوں نے بذریعہ پولیس تھانہ مظفر گھڑھ جناز گاہ تعمیر کرنے سے رکوایا اور الزام لگایا کہ یہ قبضہ کر کے اپنے مکانات تعمیر کرے گا نیز رقبہ قبرستان خالی جگہ پر جنازہ پڑھنا شرعا منع ہے۔۔۔۔۔۔اب آپ فرما دیں کہ خالی رقبہ جہاں کہ قبریں نہ ہوں۔اور میری عمر ستر سال کی ہے۔جہاں جناز گاہ مقرر کی ہے۔ کوئی قبر نہیں دیکھی، کھڈے تھے بھرائی ڈلوانا اور موقع برائے ملاحظہ موجود ہے۔جہاں اب پھر مٹی ڈلوائی جائے گی کیا بوجوہات بالا جنازگاہ بنانا جائز ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔الخ
جواب: صورت مسئولہ میں نیز بتقدیر صحت واقعہ جناز گاہ قبرستان کے مصالح میں سے ہے۔اس لیے اس جگہ پر تعمیر جنازگاہ درست ہے۔
خیر الفتاوی جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 122 پر ہے:
جناز گاہ میں عید کی نماز پڑھنا
جو جگہ پچاس ساٹھ سال سے جناز گاہ بنی ہوئی ہوئی ہے اس جگہ عید کی نماز پڑھنا از روئے شرع جائز ہے یا نہیں؟
الجواب:جناز گاہ میں اگر عید کی نماز پڑھی جائے تو نماز ہو جائے گی۔ جنازگاہ میں عید کی نماز نا جائز نہیں ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved