- فتوی نمبر: 8-136
- تاریخ: 20 جنوری 2016
- عنوانات: عبادات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے بکری کے ساتھ بد فعلی کی۔ (1) اس بکری کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (2) اور اس شخص کی سزا کے بارے میں کیا حکم ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ اس بکری کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اسے ذبح کر کے اس کا گوشت یا تو جلا دیا جائے، اور اس جانور کی قیمت اس بد فعلی کرنے والے شخص سے وصول کی جائے،یا گوشت فروخت کر دیا جائے، یا خود استعمال کر لیا جائے۔ اور زندہ جانور کی قیمت میں اور گوشت کی قیمت میں جو فرق ہے، وہ بدفعلی کرنے والے سے وصول کر لیا جائے۔ اور یہ سب مستحب اور بہتر ہے۔ فرض یا واجب نہیں۔
2۔ ایسے آدمی پر حد تو نہیں لگے گی، البتہ ایسے آدمی کو تعزیر کی جائے گی۔
و لا يحد بوطء بهيمة بل يعذر و تذبح ثم تحرق و يكره الانتفاع به حية و ميتة و في النهر: الظاهر أنه يطالب ندباً. و في الشامية قوله (و تذبح ثم تحرق) أي لقطع امتداد التحدث به كلما رؤيت و ليس بواجب كما في الهداية و غيرها و هذا إذا كانت مما لا يؤكل فإن كانت تؤكل جاز أكلها عنده، و قالا تحرق أيضاً فإن كانت الدابة لغير الواطي يطالب صاحبها أن يدفعها إليه بالقيمة ثم تذبح. (رد المحتار: 6/ 41) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved