- فتوی نمبر: 14-223
- تاریخ: 05 ستمبر 2019
- عنوانات: حظر و اباحت > اخلاق و آداب
استفتاء
ہمارے ہاں لوگ دودھ کے لئے بھینسیں یا کھیتوں کے لئے بیل یا سواری کے لئے اور باربرداری کے لیے مختلف جانورجیسے گدھا اونٹ وغیرہ رکھتے ہیں۔ شریعت کے اعتبار سے ہمارے اوپر ان جانوروں کے کیا حقوق ہیں؟ ہمیں اس سلسلے میں کن باتوں کا لحاظ رکھنا چاہیے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اسلام ایک جامع دین ہے اور اس میں زندگی کے ہر شعبے اور طبقے سے متعلق واضح اور مفصل رہنمائی فرمائی گئی ہے ۔ جانوروں کے حقوق سے متعلق بھی اسلام میں واضح ہدایات موجود ہیں۔ مثلا ان کے کھانے پینے کا خیال رکھا جائے ،ان کو برا بھلا نہ کہا جائے ،ان پر سواری میں اچھا طریقہ اختیار کیا جائے، یہاں تک کہ ان کے ذبح میں بھی اچھا طریقہ اختیار کرنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔ذیل میں چند روایات اس بارے میں نقل کی جاتی ہیں جن سے جانوروں کے حقوق معلوم ہوتے ہیں :
عن انس رضی الله عنه قال:قال رسول اللهﷺ ما من مسلم یغرس غرسا او یزرع زرعا فیاکل منه انسان او طیر او بهیمة الاکانت له صدقة۔رواه مسلم
ترجمہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو بھی مسلمان کھیتی لگائے یا پودا لگائے پھر کوئی انسان یا پرندہ، جو پایہ اس میں سے کھا لے تو وہ اس کے لئے صدقہ ہوگا۔
اس سے جاندار چیز کو کھلانے کا اجر و ثواب معلوم ہوتا ہے کہ جب کھیتی سے کوئی جاندار کھالےاور کھیتی کے مالک کو پتہ بھی نہیں ہے پھر بھی اس کے اعمال نامے میں صدقہ کا اجر و ثواب لکھا جا رہا ہے، تو جانور کو باقاعدہ اہتمام سے خرچ کرکے کھلانے پر کس قدر اجر و ثواب ہوگا۔ اسی طرح جب کوئی جانور پالیں تو اس کی خوراک کا خیال رکھنا پالنے والے پر لازم ہے اور اس میں کوتاہی سخت عذاب کا سبب بن سکتی ہے۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے:
وعن ابن عمررضی الله عنهماقال:قال رسول الله ﷺ عذبت امرأة فی هرة
امسکها حتی ماتت من الجوع فلم تکن تطعمها ولاترسلها فتاکل من خشاش الارض(رواه مسلم)
ترجمہ :حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب ہوا تھا کہ اس نے اس کو باندھ کر رکھا یہاں تک کہ وہ بھوک سے مر گئی نہ اس کو کھانے کو دیتی تھی نہ چھوڑتی تھی کہ حشرات الارض وغیرہ سے اپنا پیٹ بھر لے ۔
اسی طرح جانوروں پر سواری کے حقوق کے بارے میں ابو داود کی روایت ہے:
سهیل بن الحنظلیةرضی الله عنه قال مررسول اللهﷺ ببعیر قد لحق ظهره ببطنه فقال اتقوا الله فی هذه البهائم المعجمة فارکبوها صالحا(سنن ابوداود)
ترجمہ: حضرت سہیلؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اونٹ پر گزر ہوا جس کی کمر( بھوک کی وجہ سے) پیٹ سے ملی ہوئی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ حالت دیکھ کر فرمایا کہ ان بے زبان جانوروں کے بارے میں اللہ سے ڈرو !لہذا مناسب طریقہ پر ان پر سواری کرو ( ان کی بھوک پیاس کا خیال رکھو )اور مناسب طریقے پر ان کو چھوڑ دو ۔
اس مضمون کی دیگر روایات بھی ملتی ہیں جس میں ایسا راستہ اختیار کرنے کا تذکرہ ہے جو سبزے والا ہو جس سے جانور کو سہولت ہو۔نیز جانوروں کو بےجا تکلیف دینے اور لعن طعن کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
عن ابن عمررضی الله عنهما ان النبی ﷺ لعن من اتخذشیأفیه الروح غرضا۔
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی جو کسی جاندار چیز کو نشانہ بنائے۔
اسی طرح جانور کو ذبح کرتے وقت بھی تکلیف ده صورت اختیار کرنے سے منع فرمایا۔
عن شدادبن اوس رضی الله عنه عن رسول اللهﷺ قال ان الله تبارک وتعالی کتب الاحسان علی کل شیئ فاذاقتلتم فاحسنواالقتلةواذا ذبحتم فاحسنوا الذبح ولیحد احدکم شفرته ولیرح ذبیحته(رواه مسلم)
ترجمہ:حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ہر چیز پر احسان کو ضروری قرار دیا ہے۔ جب تم( کسی مجرم کو )قتل کروتو اچھے طریقے سے قتل کیا کرو اور جب تم (کسی جانور کو) ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کیا کرو (اور اس اچھے طریقے میں یہ بھی شامل ہے )کہ تم میں سے جو کوئی ذبح کرنے والا ہے وہ اپنی چهری کی دھار تیز کرلیا کرے اور ذبح ہونے والے جانور کو راحت پہنچائے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved