• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جن گڑیوں کے چہرے کے نشان نہ ہوں ان کی خریدوفروخت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک شخص ان گڑیوں کا کاروبار کرنا چاہتا ہے۔کیا ان کا کاروبار جائز ہے؟ کیا یہ تصویر کے حکم میں تو نہیں آتی ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ان گڑیوں میں چونکہ چہرے کے نقوش مثلًا آنکھیں ، ناک منہ وغیرہ نہیں ہیں لہذا یہ شرعاً حرام تصویر کے حکم میں داخل نہیں اور ان کے بنانے اور تجارت کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔

چنانچہ مفتی شفیع صاحب ؒ (جواہر الفقہ 260/7)میں تحریر فرماتے ہیں :

      “بچوں کی گڑیا اور چھوٹے کھلونے اگر مصوّر نہ ہوں تو انکی خریدو فروخت اور بچوں کا کھیلنا ان سے جائز ہے ‘‘

في شرح معانی الآثار :(2/244)

عن ابي هريرةرضی الله عنه: الصورۃ الرأس وکل شیء لیس له رأس فلیس بصورة.

في خلاصةالفتاوٰی ،(:1/58)

وکذا لو محی وجه الصورةفهو کقطع الرأس بخلاف ما اذا قطع یداها او رجلاها

في بدائع الصنائع في باب مکروهات الصلوة(  1/114)

فان کان مقطوعة الرؤوس فلابأس بالصلٰوة فی هذا لانها بالقطع خرجت من

 ان تکون تماثیل والتحقت بالنقوش والدلیل عليه ما روی من محو وجه الطیر الذی کان فی ترسه.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved