- فتوی نمبر: 17-72
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > تصاویر
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک شخص ان گڑیوں کا کاروبار کرنا چاہتا ہے۔کیا ان کا کاروبار جائز ہے؟ کیا یہ تصویر کے حکم میں تو نہیں آتی ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ان گڑیوں میں چونکہ چہرے کے نقوش مثلًا آنکھیں ، ناک منہ وغیرہ نہیں ہیں لہذا یہ شرعاً حرام تصویر کے حکم میں داخل نہیں اور ان کے بنانے اور تجارت کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔
چنانچہ مفتی شفیع صاحب ؒ (جواہر الفقہ 260/7)میں تحریر فرماتے ہیں :
“بچوں کی گڑیا اور چھوٹے کھلونے اگر مصوّر نہ ہوں تو انکی خریدو فروخت اور بچوں کا کھیلنا ان سے جائز ہے ‘‘
في شرح معانی الآثار :(2/244)
عن ابي هريرةرضی الله عنه: الصورۃ الرأس وکل شیء لیس له رأس فلیس بصورة.
في خلاصةالفتاوٰی ،(:1/58)
وکذا لو محی وجه الصورةفهو کقطع الرأس بخلاف ما اذا قطع یداها او رجلاها
في بدائع الصنائع في باب مکروهات الصلوة( 1/114)
فان کان مقطوعة الرؤوس فلابأس بالصلٰوة فی هذا لانها بالقطع خرجت من
ان تکون تماثیل والتحقت بالنقوش والدلیل عليه ما روی من محو وجه الطیر الذی کان فی ترسه.
© Copyright 2024, All Rights Reserved