- فتوی نمبر: 22-45
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > زیب و زینت و بناؤ سنگھار
استفتاء
کیا صرف حلال چیزوں کے لئے ما شاء اللہ پڑھنے کا حکم ہے؟ مطلب اگر کوئی خوبصورت جانور دیکھیں پر وہ حلال نہیں تو کیا اسے دیکھ کر ما شاء اللہ نہیں بول سکتے؟ جیسے ابھی ایک محترمہ کو ایک بلی دکھائی تو انہوں نے "ماشاء اللہ "کی بجائے”کتنی پیاری” کچھ اس طرح کے الفاظ استعمال کیے۔ میں نے ان سے بولا کہ بہن ما شاء اللہ بولیں تو انہوں نے بولا کہ حرام چیزوں پر ما شاء اللہ نہیں بولتے۔ میں نے ان سے بولا چلیں پہلے یہ بات نہیں سنی تھی اب پتا چلا، باقی مفتی صاحب سے پوچھ کر تسلی کر لیتے ہیں کہ کیا یہ صحیح ہے؟ برائے مہربانی اسکا تفصیلی جواب دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہمارے علم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ ہر حرام چیز (مثلا بلی جو کہ حرام ہے اسے) دیکھ کر "ما شاء اللہ” کہنا منع ہو کیونکہ عرف میں کسی چیز کو دیکھ کر "ما شاء اللہ ” کہنے کا مقصد اس چیز کی تعریف ہوتی ہےاور اللہ تعالی کی پیدا کی ہوئی کسی مخلوق کو دیکھ کر "ما شاء اللہ ” کہنا در اصل اللہ تعالی کی قدرت کی تعریف ہے لہذا جس بہن نے یہ کہا ہے کہ ” حرام چیزوں پر ما شاء اللہ نہیں بولتے” ان سے پوچھیں کہ انہوں نے یہ بات کہاں پڑھی ہے یا کہاں سے سنی ہے یا ان کے ذہن میں اس کی کیا وجہ ہے؟
الاربعون النوویہ مع شرحہ، حدیث انما الاعمال بالنیات (طبع:ویب ایڈیشن) میں ہے:
"ولا اخلاص فی محرم ولا مکروه كمن ينظر الى ما لا يحل له النظر اليه ويزعم انه ينظر اليه ليتفكر في صنع الله تعالى، كالنظر الى الامرد وهذا لا اخلاص فيه بل لا قربة البتة”
مذكوره عبارت كے مفہوم مخالف سے معلوم ہوا کہ ما یحل لہ الیہ النظر کی طرف دیکھنا اور اللہ تعالی کی صنعت (کاریگری) میں تفکر کرنا جائز ہےجس سے معلوم ہوا کہ اس صنعت (کاریگری) پر ماشاء اللہ کہنا بھی جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved