- فتوی نمبر: 18-88
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > عملیات، تعویذات اور جادو و جنات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ میرے کچھ رشتہ داروں نے مؤکل یا جن کو قابو کیا ہوا ہے میں نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ یہ جائز نہیں برائے مہربانی مجھے یہ بتائیں کہ
(1)جن کو قابو کرنا کسی بھی غرض سے جائز ہے یا اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے؟
(2) کیا ان رشتہ داروں کے ساتھ کھانا پینا جائز ہے؟ اور ان کی لائی ہوئی چیز کھانا جائز ہے؟
(3) وہ لوگ اپنے کام مؤکل کے ذریعے کرواتے ہیں اور ہماری زندگی میں مداخلت کرتے ہیں تو ان کو کیسے روکا جائے کوئی قرآن کی رو سے طریقہ بتائیں کیونکہ جن کے ذریعے گھر والوں کو بھی کنٹرول کیا ہوا ہے اور باہر کے لوگوں کے کام بھی کرتے ہیں وہ لوگ اس علم کو روحانی کہتے ہیں اور جائز سمجھتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)جنات کی جو تسخیر عملیات کے ذریعے کی جاتی ہے اس میں اگر کلمات کفریہ یا اعمال کفریہ ہوں تو گناہ کبیرہ ہے اور شرک کی بات ہے اور اگر یہ عمل آیات قرآنیہ کے ذریعے ہو تو وہ اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ مقصود اس سے جنات کی ایذا سے خود بچنا یا کسی دوسرے مسلمان کو بچانا ہو اس صورت میں شرک کی کوئی بات نہیں اور اگر مقصود دوسروں کو بے جا تنگ کرنا ہو تو پھرجنات کو مسخر کرنا ناجائز ہے۔
(2) اگر آپ کے رشتہ داروں نے جائز طریقے سے جنات کو قابو کیا ہو اور ان سے جائز کام لیتے ہوں تو ان کے ساتھ کھانا پینا جائز ہے اور ان کی لائی ہوئی چیز استعمال کر سکتے ہیں اور اگر انہوں نے ناجائز طریقے سے جنات کو مسخر کیا ہو یا ان سے ناجائز کام لیتے ہوں تو پھر ان کے ساتھ کھانے پینے سے یا ان کی لائی ہوئی چیز کھانے سے بچنا چاہیے۔
(3) آپ ان کو روکنے کی فکر میں مت پڑیں البتہ اپنی حفاظت کے لیے صبح شام منزل کا اہتمام کریں۔
معارف القرآن 7/266)میں ہے:
خلاصہ یہ ہے کہ جنات کی تسخیر اگر کسی کے لیے بغیر قصد و عمل کے محض منجانب اللہ ہو جیسا کہ سلیمان علیہ السلام اور بعض صحابہ کرام کے متعلق ثابت ہے وہ تو معجزہ یا کرامت میں داخل ہے اور جو تسخیر عملیات کے ذریعہ کی جاتی ہے اس میں اگر کلمات کفریہ یا اعمال کفریہ ہوں تو گناہ کبیرہ ہے اور جن عملیات میں ایسے الفاظ استعمال کیے جائیں جن کے معنی معلوم نہیں ان کو بھی فقہاء نے اسی بنا پر ناجائز کہا ہے کہ ہو سکتا ہے ان کلمات میں کفر و شرک یا معصیت پر مشتمل کلمات ہوں اور اگر عمل تسخیر اسمائے الہیہ یا آیات قرآنیہ کے ذریعہ ہواور اس میں نجاست وغیرہ کے استعمال جیسی کوئی معصیت بھی نہ ہو تو وہ اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ مقصود اس سے جنات کی ایذاء سے خود بچنا یا دوسرے مسلمانوں کو بچانا ہو یعنی دفع مضرت مقصود ہو جلب منفعت مقصود نہ ہو‘‘
شرح الفقہ الاکبر 194
الكاهن،الساحر،والمنجم،اذا ادعى العلم بالحوادث الآتية فهو مثل الكاهن…. وما يعطى هؤلاء حرام بالاجماع
© Copyright 2024, All Rights Reserved