- فتوی نمبر: 24-78
- تاریخ: 23 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
میرے سامنے ایک لڑکے نے اپنے بھائی سے فون پر بات کرتے ہوئے موبائل کا چارجر منگوایا تو میں نے بھی اس سے اپنے لئے چارجر لانے کا کہہ دیا لیکن جب وہ چارجر لے کر آیا اور میں نے جب چارجر لیا تو وہ ڈبہ میں نہیں تھا(یعنی بغیر ڈبہ کے صرف چارجر تھا) تو اس لڑکے نے کہا کہ یہ چارجر باہر سے چوری کے آتے ہیں۔ تو کیا اب میں اس چارجر کو استعمال کر سکتا ہوں؟ میں اب یہ چارجر واپس بھی نہیں کر سکتا کیوں کہ اس نے دو ہی چارجر منگوائے تھے ایک میرے لئے اور ایک اپنے بھائی کے لئے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جس چیز کے بارے میں یقینی طور پر معلوم ہو کہ یہ چوری کی ہے اس کا خریدنا جائز نہیں ہے البتہ اگر محض شک ہوتو جائز ہے۔
فتاوی رشیدیہ، خرید و فروخت کے مسائل، بیع فاسد کا بیان(طبع: دار الاشاعت کراچی، صفحہ نمبر 497)میں ہے:
“سوال: چوری کا مال خریدنا درست ہے یا نہیں؟
جواب: جب چوری کا مال یقینا معلوم ہے تو اس کا خریدنا ناجائز ہے”
آپ کے مسائل اور انکا حل،خرید و فروخت اور محنت مزدوری کے اصول اور ضابطے(طبع: مکتبہ لدھیانوی کراچی، جلد نمبر 6 صفحہ نمبر 74) میں ہے:
“جواب:چور اگر چوری کرکے سامان فروخت کردے اور آپ کو معلوم ہو کہ یہ چوری کا مال ہے تو اس کا خریدنا جائز نہیں، بلکہ حرام ہے”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved