• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جس ہسپتال میں لوگ زکوۃ دیتے ہوں وہاں سے امیر شخص کا علاج کروانا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ ایک ہسپتال جس میں لوگ اپنی زکوۃ بھی جمع کرواتے ہیں اور اس ہسپتال میں غریب امیر سب کو 50 روپے میں چیک بھی کیا جاتا ہے اور اسی میں دوائی بھی دی جاتی ہے، اور اس ہسپتال کی انتظامیہ یہ کہتی ہے کہ صاحب استطاعت لوگ 50 روپے کے علاوہ مزید کچھ روپے چندہ کے ڈبے میں ڈال دیا کریں،

کیا جو شخص زکوۃ کا مستحق نہ ہو اس کے لیے ایسے ہسپتال میں علاج کروانا جائز ہے؟ اورکیا ایسے شخص کو 50 روپے کے علاوہ کچھ روپے چندہ کے ڈبے میں ڈالنا ضروری ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو شخص زکوۃ کا مستحق نہ ہو اس کے لیے بھی مذکورہ ہسپتال میں علاج کروانا جائز ہے کیونکہ مذکورہ ہسپتال مریض کو چیک کرنے اور دوائی دینے کے عوض 50روپے ہر مریض سے لیتاہےجس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ چیک اپ اور دوائی زکوۃ کی مد میں سے نہیں کیونکہ زکوۃ کی مد میں آئی ہوئی دوائی معاوضہ لے کرنہیں دی جاتی بلکہ مفت (فری) فراہم کی جاتی ہے ۔نیز ہسپتال کی انتظامیہ کایہ کہنا کہ ’’صاحب استطاعت لوگ 50روپے کے علاوہ مزید کچھ روپے چندہ کےڈبے میں ڈال دیا کریں’’یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ آپ کاعلاج زکوۃ کی مد میں سے کیا جارہا ہے بلکہ یہ کہنا صاحب استطاعت افراد سے چندہ کی اپیل کی ایک صورت ہے لہذا صاحب استطاعت افراد چندے کے ڈبے میں کچھ روپے ڈالناچاہیں تو ڈال سکتے ہیں تاہم یہ ضروری نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved