- فتوی نمبر: 17-162
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بخدمت جناب مفتیان کرام ایک زرعی زمین کے متعلق مسئلہ معلوم کرنا ہے ،صورت مسئلہ یہ ہے کہ شاہد نامی شخص نے تین ایکڑ زمین گواہوں کی موجودگی میں محمد الیاس نامی شخص کو زراعت کے لیے ٹھیکے پر دی، تین ایکڑوں کاٹھیکہ پانچ سال کے لیے پانچ لاکھ روپے طے ہواجوکہ ایک ایکڑ زمین کا ٹھیکہ ایک سال کے لیے تقریبا 33 ہزار بنتا ہے۔
الیاس نامی شخص نے ایک سال تک تو تینوں ایکڑزمین میں زراعت کی لیکن ایک سال بعد قریب اپنی زمین پر اینٹوں کابھٹہ لگا لیااور شاہد کے تین ایکڑوں میں سے ایک ایکڑ میں شاہد کی اجازت کے بغیر اینٹوں کی تھپائی شروع کر دی،باقی دو ایکڑوں میں زراعت کرتا رہا جب کہ وہاں آس پاس اگر بھٹو ں کی اینٹوں کی تھپائی کے لیے زمین ٹھیکہ پر دی جائے توفی ایکڑ ایک سال کے لیے 60 ہزار ٹھیکہ ہے،کیونکہ اینٹوں کی تھپائی سے زمین بنجر ہو جاتی ہے۔ اب دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ ٹھیکے کوچوتھاسال جارہا ہے،جب شاہد نامی یعنی زمین کے مالک کو پتہ چلا کہ میرے ایک ایکڑ میں زراعت کی جگہ اینٹوں کی تھپائی ہو رہی ہےتو شاہد نے الیاس سے کہا کہ میں نے یہ زمین زراعت کے لیے دی ہے آپ نے میری اجازت کے بغیر اینٹوں کی تھپائی کی ہے لہذا مجھے ایک ایکڑ کا ٹھیکہ اس ریٹ پر دیا جائے جس ریٹ پربھٹے والے دیتے ہیں یعنی ساٹھ ہزار فی سال کے حساب سے۔
اب آپ شریعت کے مطابق یہ بتائیں کہ شاہد کا یہ مطالبہ صحیح ہے یا غلط؟ آیا شاہد کے ساٹھ ہزار کے حساب سے پیسے بنتے ہیں یا نہیں بنتے؟
نوٹ:مفتیان کرام سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ کا جواب پانچ دن تک عنایت فرمائیں،کیونکہ میں نے پانچ دن بعد بعد الیاس نامی شخص کے پاس گاؤں جانا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کرائے(ٹھیکے)پرلی ہوئی زمین کوآدمی انہی کاموں کے لیے استعمال کرسکتاہےجن کےلیےاستعمال کاکہہ کر زمین کرائے(ٹھیکے)پرلی گئی ہویاجن کاموں کےلیے طےشدہ اجرت میں استعمال کرنے کاعرف ورواج ہو ،دیگرکاموں کےلیے استعمال کرنے سے آدمی غاصب شمار ہوگااورجوزمین برائے استغلال(آمدنی حاصل کرنے کے لیے)ہواس کی اجرت مثل دینے کاپابند ہوگا،لہذا مذکورہ صورت میں الیاس نامی شخص 60ہزار کے حساب سے مذکورہ ایکڑکاکرایہ (اجرت)دینےکاپابندہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved