- فتوی نمبر: 24-331
- تاریخ: 21 اپریل 2024
- عنوانات: عبادات > قربانی کا بیان
استفتاء
حضرت میرے ذہن میں یہ تھاکہ ساڑھے باون تولہ چاندی کا ریٹ 52 یا 53ہزار روپے ہے ، اس وجہ سے میں نے قربانی کے جانور میں حصہ ڈال لیا ، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ ساڑھے باون تولہ چاندی کا ریٹ 85 ہزار روپے ہے ، اور میری ملکیت میں تو اتنا سرمایہ نہیں کہ مجھ پر قربانی واجب ہو۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ جو حصہ میں نے لیا ہے وہ میں اپنی بیوی کی طرف سے ادا کر سکتا ہوں جبکہ میری بیوی پر قربانی واجب ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایسی صورت میں آپ بجائے خود کے اپنی بیوی کی طرف سے قربانی کر سکتے ہیں، لیکن احتیاط اس میں ہے کہ آپ نے جو حصہ اپنے لئے ڈالا تھا وہ اپنی طرف سے کریں۔
مسائل بہشتی زیور (1/465) میں ہے:
"فقیر کے جانور خریدنے سے متعلق مسائل………….. مسئلہ: اگر قربانی کے دنوں سے پہلے قربانی کی نیت سے خریدا تو قربانی واجب نہیں ہوئی، لیکن احتیاط اس میں ہے کہ وہ اس جانور کی قربانی کردے۔”
مسائل بہشتی زیور (1/473) میں ہے:
"مسئلہ: بیوی اوربالغ اولاد مالدار ہو اور شوہر بیوی کے لیے اوربالغ اولاد کے لیے اپنے پاس سے قربانی کے جانور لادے تاکہ وہ قربانی کرسکیں تو جائز ہے۔”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved