• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جس پر سودی  قرض  ہواس کو زکوۃ  دینا

استفتاء

ہم کچھ لوگ زکوۃ کے مال سے دوسرے (غریب ) لوگوں کی مدد کرتے ہیں ۔کچھ لوگ سودی لین دین والی کمپنیوں کے توسط  سے چیزیں خریدتے ہیں مثلا اگر  آپ  موٹرسائکل  یا ٹی   ۔وی خریدنا چاہتے ہیں تو وہ کمپنی آپ کو یہ چیزیں خریددیں گی اور آپ بعد میں یہ رقم ان کو سود سمیت واپس کردیں گے ۔بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ  یہ لوگ (خریدار ) رقم ادا نہیں  کر پاتے (1)تو کیا ہم زکوۃ کی رقم سے  ان کی مدد کرسکتے ہیں ؟ (2)۔کیا ہمیں اس بات  کی اجازت ہے  کہ ہم متعلقہ کمپنی یا بینک کو ان  لوگوں کی طرف سے براہ راست ادائیگی کردیں ؟ یا درہے کہ ہم نے یہ شرط لگائی ہے جس کے مطابق ہم ان  کی طرف سے (مستحقین  کی طرف سے ) کوئی عمل کر سکتے ہیں ؟ یاپھر  ہم لازما یہ رقم  مستحقین  کو براہ راست اداکرنے کے پابند ہیں کہ وہ  خوداپنے واجبات ادا کریں  ۔(3)۔کیا یہی اصول بینک کے  سود پر بھی لاگو ہوتا ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: کیا  وہ لوگ سودی معاملہ کر کے اس پر شرمندہ بھی ہیں؟ کہ وہ آئندہ سودی لین دین نہیں

کریں گے۔

جواب وضاحت:جی ہاں ! وہ سودی معاملہ کر کے اس پر شرمندہ ہیں اور کہتےہیں کہ آئندہ وہ سودی لین دین نہیں

کریں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)۔ مذکور ہ صورت میں آپ زکوۃ کی رقم سے ان کی مدد کرسکتے ہیں بشرطیکہ وہ مستحق زکوۃ   ہوں ۔یعنی قرض منھا کر کے ان کی ملکیت میں بہ قدر نصاب سونا ،چاندی ،کرنسی یا حوائج اصلیہ سے زائد مال  نہ ہو۔

(2)۔مقروض کی اجازت سے براہ راست  بینک یا کمپنی کو زکوۃ  کی رقم  دینا جائز ہے ۔

(3)۔یہی اصول بینک  کے سود پر لاگو ہوتا ہے۔

فتاوی شامی (3/339) میں ہے"( ومديون لا يملك نصابا فاضلا عن دينه ) وفي الظهيرية : الدفع للمديون أولى منه للفقير .قوله : أولى منه للفقير ) أي أولى من الدفع للفقير الغير المديون لزيادة احتياجه .”

الدر المختار مع الشامی (2/ 344) میں ہے:"أما دين الحي الفقير فيجوز لو بأمرهقوله ( فيجوز لو بأمره ) أي يجوز عن الزكاة على أنه تمليك منه والدائن يقبضه لحكم النيابة عنه ثم يصير قابضا لنفسه فتح "

عالمگیری (1/413میں ہے :"ولو قضي دين الفقير بزكاة ماله ان كان بأمره يجوز وان كان بغير أمره لايجوز وسقط الدين”احسن الفتاوی   (4/260) میں ہے:

"سوال : ایک  غریب  قرضہ دار ہے ۔۔۔ کیا اس کا قرضہ اتارنے کے لیے زکوۃ  کی رقم برائےراست قرضخوہ کو دینا جائز ہے  ؟ ۔۔۔

الجواب : مسکین کی اجازت سے اس کا قرضہ مد زکوۃ سے ادا کیا جائے توجائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved