• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جیا بگا شہر کے مضافات میں واقع سول سٹی میں جمعہ کی نماز کا حکم

استفتاء

مفتی صاحب جیا بگا شہر  کے مضافات میں ایک سوسائٹی بن رہی ہے جس کا نام سول سٹی ہےاس میں جمعہ کی نماز کے متعلق مسئلہ پوچھنا تھا کہ اس میں جمعہ کی نماز اداکرنا درست ہے یا نہیں ؟

اس سوسائٹی کی ایک جانب جیا بگا شہر کے ساتھ متصل ہے اور دوسری جانب رسول پورہ کے ساتھ متصل ہےاس سوسائٹی میں ایک کیمپ ہے جس میں مزدور لوگوں کی رہائش ہے جو اس سوسائٹی میں کام کرتے ہیں  جن کی تعداد تقریبا 80/90ہے اس کیمپ کے آس پاس کوئی آ  بادی  نہیں ہے یہ کیمپ جیا بگا شہر سے  تقریبا ڈیڑھ کلو میٹر اور رسول پورہ سے تقریبا پونےدو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور یہ جیا بگا شہر کے مضافات میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کا تعلق جیا بگا شہرکے ساتھ ہے  اور یہ کیمپ جیا بگا کی حدود میں ہے اور اس کا حصہ ہے اس میں ایک مصلی نما مسجد ہے جس میں پانچ وقت کی با جماعت نماز ادا کی جاتی ہے یہاں پر بنیادی ضروریات زندگی بالکل مفقود ہیں ،بازار،سکول ،ڈاکخانہ،تھانہ،کچہری وغیرہ نہیں ہیں یہاں تک کہ چھوٹی چھوٹی چیز لینے کیلئے بھی جیا بگا جانا پڑتا ہےالبتہ جیا بگا شہرمیں یہ سب سہولیات موجود ہیں اور وہاں جمعہ کی نماز بھی اداکی جاتی ہے۔سول سٹی کے اندر کوئی مسجد نہیں ہےالبتہ سول سٹی کے مین گیٹ کے باہر ہلوکی روڈ پر مین گیٹ سےتقریبا ایک منٹ پیدل چلنے کے فاصلے پر ایک مسجد ہے جس میں جمعہ ادا کیا جاتا ہے کیمپ میں مقیم مزدور اس مسجد میں جمعہ پڑھنے کیلئے جاتے ہیں جس میں تقریبا 15منٹ لگ جاتے ہیں۔

اب  سوال یہ ہے کہ یہ مزدور لوگ چاہتے ہیں کہ  اس مسجد جانے کی بجائے کیمپ کے اندر واقع مصلی نما مسجد میں  جمعہ کی نماز شروع کی جائے تا کہ ان کیلئے آسانی ہو کیونکہ جمعہ کے دن بھی ان کی چھٹی نہیں ہوتی بلکہ کام کرتے ہیں اور دوسری مسجد جانے میں ان کے کام کا حرج ہوتا ہے تو کیا اس کیمپ کے اندر واقع مصلی نما مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کرنا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ   مسجد میں  جمعہ کی نمازادا کرنا درست نہیں ۔

توجیہ:جمعہ صحیح ہونے کےلیے منجملہ دیگر شرائط کے  ایک شرط یہ بھی ہے کہ جس جگہ جمعہ کی نماز ادا کی جائےوہ جگہ خود شہر  یا بڑا قصبہ ہو یا بڑے قصبے کی فناء ہوفناء سے مراد وہ جگہ ہے جو شہر یا قصبے کی ضروریات کےلیے تیار کی گئی ہو جیسے قبرستان،عید گاہ ،سرکاری سکول  یا ہسپتال وغیرہ وغیرہ اور مذکورہ مسجد نہ شہر میں داخل ہے اور نہ ہی اس کے فناء میں داخل ہے  لہذا اس میں جمعہ کی نماز ادا کرنا درست نہیں۔

شامی (3/6تا9)میں ہے:

فى الدر المختار:(‌ويشترط ‌لصحتها) ‌سبعة ‌أشياء:الأول: (المصر)…(او فناءه)….(وهو ما) حوله (اتصل به) أو لا (لأجل مصالحه) كدفن الموتى وركض الخيل والمختار للفتوى تقديره بفرسخ ذكره الولوالجى.

وفى رد المحتار: (قوله والمختار للفتوى إلخ) اعلم أن بعض المحققين أهل الترجيح أطلق الفناء عن تقديره بمسافة وكذا محرر المذهب الإمام محمد وبعضهم قدره بها وجملة أقوالهم في تقديره ثمانية أقوال أو تسعة غلوة ميل ميلان ثلاثة فرسخ فرسخان ثلاثة سماع الصوت سماع الأذان والتعريف أحسن من التحديد لأنه لا يوجد ذلك في كل مصر وإنما هو بحسب كبر المصر وصغره………. فالقول بالتحديد بمسافة يخالف التعريف المتفق على ما صدق عليه بأنه المعد لمصالح المصر فقد نص الأئمة على أن الفناء ما أعد لدفن الموتى وحوائج المصر كركض الخيل والدواب وجمع العساكر والخروج للرمي وغير ذلك وأي موضع يحد بمسافة يسع عساكر مصر ويصلح ميدانا للخيل والفرسان ورمي النبل والبندق البارود واختبار المدافع وهذا يزيد على فراسخ فظهر أن التحديد بحسب الأمصار اهـ.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved