- فتوی نمبر: 2-395
- تاریخ: 09 نومبر 2009
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
ایک آدمی نے تئیس سال قبل شادی کی اس عرصہ میں چار بیٹیاں او رچار بیٹے ہوئے۔ دوبیٹیاں جوان ان کی شادی کردی گئی۔ اس سارے عرصہ میں دونوں خاوند بیوی کے درمیان چپقلش چلتی رہی ۔ تئیس سال بعد دونوں میں جدائی ہوگئی ، جدائی کو روکے اس وجہ سے رکھا، تاکہ بیٹیوں کے رشتوں میں اور شادی میں یہ جدائی رکاوٹ نہ بن جائے ، اب جدائی کے بعد عورت کے گھر والوں نے جہیز کے سامان کا مطالبہ کردیاہے جو انہوں نے اپنی لڑکی کو دیا تھا ۔ جہیز کا سامان کچھ استعمال ہوکر ٹوٹ پھوٹ گیا، کچھ زیور وغیرہ تھا وہ بیچ کر بیٹیوں کی شادی پر خرچ کردیا ، اب اس جہیز میں سے صندوق، چھوٹے بکس اور کچھ فرنیچر بوسیدہ حالت موجودہے جبکہ لڑکی والے پورے مکمل سامان کا مطالبہ کرتےہیں جو انہوں نے تئیس سال قبل شادی کے موقع پر دیا تھا، برائے مہربانی قران سنت کی روشنی میں اس مسئلہ کا حل بتائیں تاکہ معاملہ آسانی سے حل ہوجائے۔
نوٹ: بیٹیوں کی شادی میں مذکورہ زیور بیوی کی رضامند ی سے ہی خرچ ہواتھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سوال میں ذکرکردہ صورت کے مطابق عورت کے میکے والوں کا ایسا مطالبہ درست نہیں ، کیونکہ سامان اور زیور عورت کی رضامندی سے استعمال ہواہے۔ ۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved