استفتاء
کیا فرماتےہیں مفتیان شرع شریعت ایسی بستی میں جمعہ و عیدین کے متعلق جس کی آبادی و سہولیات مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔ ایک آٹا پیسنے والی مشین ہے اور ایک پرائمری سکول ہے۔2۔ ایک مسجد ہے ۔ 3۔ آبادی تقریباً دو سو افراد پر مشتمل ہے جن میں سے تقریباً 60۔ 70 بالغ مرد ہیں، باقی عورتیں اور بچے ہیں۔ 4۔ اس بستی کے قریب ایک دوسری بستی بھی ہے جس کی آبادی تقریباً 500 افراد پر مشتمل ہے جس میں 5۔ 6 دکانیں، 2 مسجدیں اور ایک سکول ہے۔ ان دونوں بستیوں کےدرمیان ایک کلو میٹر کافاصلہ ہے اور ان کےدرمیان چھوٹے چھوٹے محلے ہیں جن میں تقریباً 30 گز کا فاصلہ ہے۔
نوٹ: واضح رہے کہ یہاں کافی عرصہ سے جمعہ ہو رہا ہے اور اس کے قریب آبادیوں میں بھی غیر مقلدین جمعہ کرواتے ہیں اور ہماری مسجد اتنی ہے اگر سارے لوگ مسجد میں آئیں تو مسجد نمازیوں سے بھر جائے گی۔ سائل: آصف
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ آبادی گاؤں ہے کوئی قصبہ و شہر نہیں، اس لیے حنفیہ کے قول کےمطابق جمعہ درست نہیں البتہ دیگر ائمہ کے نزدیک جائز ہے، اگر جمعہ روکنے میں جھگڑے کا اندیشہ ہو تو جمعہ ہونے دیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved