استفتاء
مفتی صاحب جمعہ کی فرض نماز کے بعد چار رکعت سنت ہیں یا چھ ؟بعض علماء کرام سے سنا ہے کہ حدیث سے صرف چار رکعت ثابت ہیں جبکہ بعض علماء سے سنا ہے کہ چھ رکعت ثابت ہیں نیز اگر چھ رکعت ہیں تو چاررکعت پہلے پڑھیں یا دو ؟ رہنمائی فرمائیں ?
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جمعہ کی فرض نمازکے بعد ایک سلام سے چار رکعتیں بالاتفاق سنت مؤکدہ ہیں جبکہ امام ابو یوسف کے نزدیک اس کے بعد مزیددو سنتیں بھی مؤکدہ ہیں اور دونوں کا ثبوت احادیث سے ملتا ہے(چار رکعت کا بھی اور دو رکعت کا بھی )نیز جمعہ کے فرضوں کے بعد پہلے چار رکعت پڑھیں گے پھر دو رکعت پڑھیں گے۔
عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم من كان منكم مصليا بعد الجمعة فليصلها أربعا۔رواہ مسلم و الترمذی
ترجمہ :حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جمعہ کے بعد نماز پڑھے تو اسے چاہیے کہ وہ چار رکعت پڑھے
وأخرج الطبراني عن علي كان رسول الله يصلي قبل الجمعة اربعا وبعدها اربعا۔
ترجمہ :حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ سے پہلے چار رکعت پڑھتے تھے اور جمعہ کے بعد بھی چار رکعت پڑھتے تھے۔
مذکورہ احادیث کی بنیاد پر امام ابو حنیفہ رحمہ ا للہ جمعہ کے بعدچار رکعت سنت موکدہ ہونے کے قائل ہیں۔ جبکہ امام ابو یوسف رحمہ اللہ چھ رکعت سنت کے قائل ہیں ان کے پیش نظر مسلم کی مذکورہ بالا چار رکعت والی روایت کے علاوہ حضرت علی اور ابن عمر رضی اللہ عنھماکی درج ذیل روایات بھی ہیں۔
1-عن ابن عمر ان النبی صلی الله علیه وسلم کان یصلی بعد الجمعةرکعتین بخاری ومسلم ۔
ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
2-عن ابی عبد الرحمن السلمی عن علی انه قال من کان مصلیا بعد الجمعة فلیصل ستا۔
ترمذی(521)مسلم (882)بخاری(937)
ترجمہ:حضرت علی ؓسے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ جوشخص جمعہ کےبعد نماز پڑھے اسے چاہیے کہ وہ چھ رکعت پڑھے۔
3۔عن ابی عبد الرحمن السلمی قال کان عبد الله بن مسعود یعلمنا ان نصلی اربع رکعات بعد الجمعةحتی سمعنا قول علی : صلوا ستا۔فقال ابو عبد الرحمن فنحن نصلی ستا،۔رواہ الطبرانی فی الکبیر۔
ترجمہ:حضرت عبدالرحمٰن السلمی فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمیں سکھایا کہ ہم جمعہ کے بعد چار رکعتیں پڑھیں یہاں تک کہ ہم نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ قول سنا کہ تم چھ رکعت پڑھو ابوعبدالرحمن کہتے ہیں پھر ہم چھ رکھتے پڑھتے تھے۔
بدائع الصنائع(638/1)ميں ہے:
وأما بعد الجمعة فوجه قول أبي يوسف أن فيما قلنا جمعا بين قول النبي صلى الله عليه وسلم وبين فعله فإنه روي أنه أمر بالأربع بعد الجمعة وروي أنه صلى ركعتين بعد الجمعة فجمعنا بين قوله وفعله قال أبو يوسف ينبغي أن يصلي أربعا ثم ركعتين كذا روي عن علي رضي الله عنه كيلا يصير متطوعا بعد صلاة الفرض بمثلها وجه ظاهر الرواية ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال من كان مصليا بعد الجمعة فليصل أربعا وما روي من فعله صلى الله عليه وسلم فليس فيه ما يدل على المواظبة ونحن لا نمنع من يصلي بعدها كم شاء غير أنا نقول السنة بعدها أربع ركعات لا غير لما روينا ۔
اعلاء السنن(7/17) میں ہے:
قال الشيخ ويمكن أن يقال بسنية الست كلها بعد الجمعة إلا أن الأربع منها مؤكد ة والركعتان سنة غير مؤكدةأو يقال بتأكيد كلها إلاأن الأربع منها أشد تأكىدا لوردالأمر بها مرفوعاصريحاولم يرد مثله فى مازاد عليها والله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved