- فتوی نمبر: 20-41
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > روزہ و رمضان > نفلی روزوں کے احکام
استفتاء
(1)۔ کیا جمعہ کے دن نفلی روزہ کی ممانعت ہے؟ حدیث کے حوالہ کے ساتھ رہنمائی فرمائیں۔
(2)۔ اس سال یوم عرفہ کا روزہ جمعہ کو ہے تو کیا یہ روزہ جمعہ کو نہیں رکھا جا سکتا؟ اس کے ساتھ جمعرات کا روزہ ملانا ضروری ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔2۔ جمعہ کے دن نفلی روزہ رکھنے کی ممانعت کی حدیث مندرجہ ذیل ہے۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا تختصوا ليلة الجمعة بقيام من بين الليالي ولا تخصوا يوم الجمعة بصيام من بين الأيام إلا أن يكون في صوم يصومه أحدكم(مسلم شریف)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: راتوں میں سے شب جمعہ کو قیام کے لیے خاص نہ کرو اور دنوں میں سے جمعہ کے دن روزے کے ساتھ خاص نہ کرو الا یہ کہ جمعہ کا دن ایسے روزے میں آ جائے جس میں تم میں سے کوئی رکھتا ہو (مثلاً پندرہویں شعبان کا روزہ جمعہ کے دن پڑ رہا ہو۔ اس حکم کی وجہ یہ ہے نفلہ روزہ کسی دن کی تخصیص کے ساتھ صرف اس جگہ جائز ہے جہاں شریعت نے ایسا بتایا ہو۔ جہاں شریعت نے ایسا نہیں بتایا وہاں اپنی تخصیص کرنا بدعت ہے)۔
جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت والی حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن اگر ایسے موقعہ میں آجائے جس میں جمعہ کا دن نہ بھی ہوتا تو آدمی روزہ رکھتا تو اس صورت میں جمعہ کا روزہ ممنوع نہیں۔
عرفہ کے روزے کی فضیلت چونکہ حدیث میں خود موجود ہے اس لیے اس دن کا روزہ جمعہ کہ وجہ سے نہیں بلکہ عرفہ کی وجہ سے ہے، لہٰذا اس میں کوئی حرج نہیں۔
مرقاۃ المفاتیح(548/4) میں ہے:
وقال الشيخ التوربشتي قد سئلت عن وجه النهي عن صوم يوم الجمعة منفردا فأعملنا الفكر فيه مستعينا بالله تعالى فرأينا أن الشارع لم يكره أن يصام منضما إلى غيره وكره أن يصام وحده فعلمنا أن علة النهي ليست للتقوى على إتيان الجمعة وإقام الصلاة والذكر كما رآه بعض الناس إذ لا مزية في هذا المعنى بين من صام الجمعة والسبت وبين من صام الجمعة وحده فعلمنا أنه بمعنى آخر وذلك المعنى والله أعلم لا يخلو من أحد الوجهين على ما تبين لنا أحدهما أن نقول كره تعظيمنا يوم الجمعة باختصاصه بالصوم لأن اليهود يرون اختصاص السبت بالصوم تعظيما له والنصارى يرون اختصاص الأحد بالصوم تعظيما له ولما كان موقع الجمعة من هذه الأمة موقع اليومين من إحدى الطائفتين أحب أن يخالف هدينا هديهم فلم ير أن نخصه بالصوم والآخر أن نقول أن النبي لما وجد الله سبحانه قد استأثر الجمعة بفضائل لم يستأثر بها غيرها من الأيام على ما ورد في الأحاديث الصحاح وجعل الاجتماع فيه للصلاة فرضا مفروضا على العباد في البلاد ثم غفر لهم ما اجترحوا من الآثام من الجمعة إلى الجمعة الأخرى وفضل ثلاثة أيام ولم ير في باب فضيلة الأيام مزيدا على ما خص الله به الجمعة فلم ير أن يخصه بشيء من الأعمال سوى ما خصه به اه وهو غاية التحقيق ونهاية التدقيق
© Copyright 2024, All Rights Reserved