- فتوی نمبر: 3--329
- تاریخ: 03 دسمبر 2010
- عنوانات: عبادات > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
ہمارے مدرسہ جامعہ مدنیہ کے اندر جامعہ والوں کی طرف سے شعبہ عصری علوم کا بھی اجرا کیا گیا ہے۔ پہلے مدارس کے رواج کے مطابق ہفتہ وار تعطیل جمعتہ المبارک کو ہوا کرتی تھی۔ بعض وجوہات کی بنا پر صرف شعبہ سکول میں حضرت ناظم اعلی دامت برکاتہم کے مشورہ سے جمعہ کے بجائے ہفتہ وار تعطیل اتوار کو ہونے لگی اور پڑھائی اتوار کے بجائے جمعتہ المبارک کو منتقل ہوگئی۔
شعبہ کے اندر جماعت ہشتم، نہم اور دہم میں دوپہر کو بھی پڑھائی ہوتی ہے۔ جب اتوار کو پڑھائی ہوتی تھی تو اتوار کو آدھا دن اسباق ہوتے تھے اور اسباق کے بعد ظہر تک ٹیوشن پڑھ کر چھٹی ہو جاتی تھی۔ لیکن جب اتوار کا دن جمعہ کو منتقل کیا گیا توا ب ایک مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے۔
وہ مسئلہ یہ ہے کہ ٹیوشن کا ٹائم ساڑھے گیارہ بجے شروع ہو جاتا ہے اور یہ شرعی مسئلہ بھی ہے کہ جمعہ کی پہلی اذان کے بعد سب کام چھوڑ کر جمعہ کی تیاری کی جائے۔ ہمارا ٹیوشن ٹائم ساڑھے گیارہ بجے سے لیکر ڈیڑھ بجے تک ہے جبکہ جمعہ کی اذان 12:45 پر ہوتی ہے۔ اس کا حل یہ نکالا گیا کہ 11:30 سے 12:45 تک اذان ہوئی تو چھٹی ہوگئی۔ اس سے کام جو طلبہ کا ہے وہ مکمل نہیں ہوتا۔
اگر جامعہ میں جمعہ پڑھنے کا کہا جائے تو اکثر طالب علم جمعہ کی تیاری کر کے نہیں آتے۔ اگر جمعہ کے بعد ٹیوشن کا ٹائم رکھا جائے تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کوئی طالب علم آجائے۔
اب سوال یہ ہے کہ پہلی اذان کے بعد سکول کی کتابیں تو جو کہ اکثر بلکہ سارے طلبہ دنیاوی غرض کی خاطر پڑھتے ہیں جمعہ کی اذا ن کے بعد سکول کی کتابیں پڑھ سکتے ہیں یا پہلے والی طرز پر جب اذان ہو تو چھٹی کر دی جائے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر قریب کی کسی مسجد میں جلدی نماز ہوتی ہو تو طلبہ کو پابند بنائیں کہ وہ اس مسجد میں نماز پڑھ کر واپس آئیں اور ان کو پھر رعایت دیکر جلدی چھٹی دے دیں۔ ۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved