- فتوی نمبر: 31-199
- تاریخ: 10 ستمبر 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > جمعہ کی نماز کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید بیرون ملک میں pick and drop کی ملازمت کرتا ہے، اور ملازمت کے لیے روزانہ 100 سے زیادہ کلومیٹر کا سفر طے کرتا ہے۔جمعہ کی نماز کا وقت ڈیڑھ بجے سے لے کر تقریباً سوا دو بجے تک کا ہے۔زید کو جمعہ کے دن سوا ایک بجے گھر سے نکلنا ہوتا ہے اور 100 کلومیٹر سے زیادہ سفر طے کر کے اپنے مقام پر پہنچنا ہوتا ہے تین بجے سے پہلے پہلے جو کمپنی کے ساتھ معاہدہ ہے نہ پہنچنے پر ملازمت کے چلے جانے کا خطرہ ہے۔
(1)مذکورہ بالا تفصیل کے بعد سوال یہ ہے کہ زید جمعہ کی نماز ترک کر کے ظہر کی نماز گھر میں ادا کر کے کام کے لیے نکل جاتا ہے کیونکہ اگر جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے رکے گا تو کام کے لیے دیے گئے وقت پر نہیں پہنچ سکے گا، لہذا ایسی صورت میں زید کے لیے جمعہ کی نماز ترک کرنا جائز ہے؟
(2)اور مزید یہ کہ زید روزانہ شرعی سفر میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ تمام نمازیں قصر ادا کرتا ہے تو کیا ایسی صورت میں مسافر ہونے کی وجہ سے زید کو جمعہ کی نماز ترک کر کے ظہر کی نماز قصر پڑھنے کی اجازت ہے؟
وضاحت مطلوب ہے:(1) دونوں جگہوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے یعنی جہاں ایک جگہ کی آبادی ختم ہوتی ہے وہاں سے لیکر جہاں سے دوسری جگہ کی آبادی شروع ہوتی ہے کتنا فاصلہ ہے؟(2)زوال کا وقت کب داخل ہوتا ہے؟ آپ زوال سے پہلے سفر کو نہیں نکل سکتے؟
جواب وضاحت: (1) جی تقریباً 90 کلومیٹر اور شہر کے اندر جہاں کمپنی کا آفس ہے اگر وہاں سے سفر لگایا جائے تو تقریبا 100 یا 110 کلومیٹر(2) جی زوال کا وقت ساڑھے 12 یا اس کے کچھ آگے پیچھے شروع ہوتا ہے، جی مجھے سوا ایک بجے نکلنا ہوتا ہے اس سے پہلے نکلنا ممکن نہیں ہے۔
وضاحت مطلوب ہے: “اس سے پہلے نکلنا کیوں ممکن نہیں ہے؟
جواب وضاحت: میں صبح 10 بجے تک اسی کمپنی میں کام کرتا ہوں اس کے بعد 12:15 تک uber یا careem پر گاڑی چلاتا ہوں،12:15 تا1:15 کے درمیان آرام بھی کرنا ہوتا ہے، کھانا بھی کھانا ہوتا ہے اور دوسرے کام بھی کرنے ہوتے ہیں پھر 1:15 بجے اسی کمپنی میں کام کرنے کے لیے نکل جاتا ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔جمعہ کے دن جمعہ کا وقت داخل ہونے کے بعد جمعہ پڑھنے سے پہلے سفر کرنا مکروہ تحریمی ہے۔
2۔مذکورہ صورت میں زید کو جمعہ کی نماز ترک کرکے ظہر کی نماز قصر پڑھنے کی اجازت نہیں۔
شامی(2/162) میں ہے:
انه يكره السفر بعد الزوال قبل أن يصليها ولا يكره قبل الزوال
اللباب فی شرح الکتاب (1/114) میں ہے:
«ويكره السفر بعد الزوال قبل أن يصليها، ولا يكره قبله كذا في شرح المنية
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح (ص:520) میں ہے:
وكره” لمن تجب عليه الجمعة “الخروج من المصر” يوم الجمعة»ما لم يصل” الجمعة لأنه شمله الأمر بالسعي قبل تحققه بالسفر
قوله:”وكره لمن تجب عليه الجمعة” أطلق الكراهة فتكون تحريمية’
مسائل بہشتی زیور (1/297) میں ہے:
جس شخص پر جمعہ پڑھنا واجب ہو وہ اگر سفر کے لیے شہر سے نکلے خواہ وہ سفر شرعی مقدار کا ہو یا اس سے کم ہو اور زوال سے پہلے شہری آبادی سے نکل جائے تو کچھ حرج نہیں کیونکہ زوال سے پہلے اس پر جمعہ فرض نہیں۔زوال کے بعد جمعہ کی نماز پڑھنے سے پہلے اس کے لیے سفر پر نکلنا مکروہ تحریمی ہے سوائے اس شخص کے جو اگر جمعہ پڑھے تو اس کے ساتھی روانہ ہوجائیں گے اور اکیلا رہ جائے گا اور اکیلا جانا اس کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved