- فتوی نمبر: 2/318
- تاریخ: 10 ستمبر 2009
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > عشر و خراج کا بیان
استفتاء
زمین پر چاول لگانے کیلئے پہلے جنتر لگایا جاتاہے اور جب وہ ایک خاص حد تک پہنچ جاتا ہے تو اسے کاٹ کر زمین میں بطور کھاد دبادیا جاتا ہے۔ کیا اس جنتر پر عشر ہے۔
اور اگر وہ جنتر تھوڑا زیادہ بڑا ہو جائے تو اسے تھوڑاتھوڑا کاٹ کر جانوروں کو ڈال دیاجاتا ہے۔ تو جب آپس میں مزارعت ہو تو پھر اس تھوڑے کو آپسمیں کیسے تقسیم کیا جائے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اس میں بھی عشر واجب ہے۔
وتجب فی ( مسقی سماء) ای مطر (وسیح) كنهر ( بلا شرط نصاب)۔۔۔۔۔۔۔( الا فی) مالا یقصد به استغلال الارض (نحو خطب وقصب)۔۔۔ ( وحشیش )۔۔۔ حتی لو اشغل ارضه بها یجب العشر۔ قال الشامی قوله( حتی لو اشغل ارضه بها یجب العشر) فلو استمنی أرضه بقوائم الخلاف وما اشبهه او الحشیش و کان یقطع ذلک ویبیعه کان فيه العشرغایة البیان ومثله فی البدائع وغیرهما ، قال فی الشرنبلالية وبیع ما یقطعه لیس بقید و لذا أطلقه قاضیخان. ( شامی3/ 315 )
باقی جنتر جب بڑا ہو جائے تو پورے جنتر کو اپنے مقررہ حصہ (آدھا آدھا ) پر تقسیم کرلیں ۔ اس کے بعد ہر ایک اپنے اپنے حصے میں سے جانوروں کیلئے جتنا چاہے کاٹے ۔فقط واللہ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved