• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کام جائز تو کمائی بھی جائز

استفتاء

اگر بروکر کے لیے کاٹ کے پیسے حرام ہیں تو کیا ایسے بروکر کے پاس ملازمت کرنا جائز ہے؟ اور ایسے بروکر کے ہاں بطور مہمان کچھ کھانا پینا جائز ہے؟ اور ملازم حضرات چونکہ دوپہر کو کھانا بھی اپنے مالکان کے پیسوں سے کھاتے ہیں کیا یہ کھانا بھی نا جائز تو نہیں؟ اور ہمارے مالک کے ذمے اگر سود کے پیسے ہوں تو کیا ملازم ان پیسوں کو حساب لکھ سکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ملازم کا اپنا کام جائز ہونا چاہیے، اس میں کوئی شرعی خرابی نہ ہو تو مالک اسے جیسے بھی دے اس کی تنخواہ حلال ہے۔ سود کی لکھت پڑھت نا جائز ہے، جب بروکر کی اپنی آمدنی کاٹ کے پیسوں سے زائد ہو تو اس کے پاس بطور مہمان کھا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اگر مالک نے ملازم سے دوپہر کا کھانا دینا طے کیا ہو تو وہ اجرت کا حصہ ہوتا ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved