• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کفارہ کے روزے رکھنے کے دوران خون دیکھ کر افطار کرنے اور روزوں کے رکھنے کا حکم

استفتاء

عورت  کا دو ماہ  کا بچہ  بے دھیانی میں اس کے نیچے  آکر مرگیا ، کفارے کے طور پر  دو ماہ کے روزے  رکھنا شروع کیے ، لیکن وہ مکمل نہ کرسکی ۔ پھر دوبارہ  شروع کیے  اور تقریباً  12  روزے رہتے ہوں  گے  کہ اسے معلوم ہوا کہ وہ حاملہ ہے ۔ پہلے   بچے کے حادثے کی وجہ سے  وہ ڈر گئی اور خود سے بچہ ضائع کردیا۔ جس کے نتیجے میں  پہلے دن بہت  زیادہ  خون آیا  ، دوسرے دن اس سے کم اور تیسرے دن   خون بالکل نہیں  آیا، تقریباً 3 سے 4  دن بعد ٹیسٹ  کیا تو ٌپتہ  چلا کہ  حمل برقرار ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ  خون آنے کے زمانے  میں  جو دو  روزے  اس نے نہیں رکھے یہ سمجھتے ہوئے کہ  وہ حیض  کے ایام تھے تو اب صرف وہی دو روزے رکھنے ہیں  یا دوبارہ  دو ماہ کے روزے  ازسرِ نو رکھنا  ہوں گے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  دو ماہ کے  روزے  ازسرِ نو رکھنے ہوں گے، کیونکہ کفارہ کے   دو ماہ کے روزے مسلسل رکھنا لازمی ہے جس میں  صرف ماہواری  کی وجہ سے تسلسل منقطع ہونے کی اجازت ہے اگر کوئی مرض وغیرہ ہو توشرعاً اس کا اعتبار نہیں لہٰذا اس کی وجہ سے تسلسل منقطع ہونے پر نئے سرے سے دو ماہ کے روزے رکھنے ہوتے ہیں۔

توجیہ:چونکہ   مذکورہ  صورت میں حمل  برقرار  ہے لہذا  وہ دو دن جن میں خون آیا   حیض  کے شمار   نہیں ہوسکتے، بلکہ   وہ دو دن  استحاضہ  کے شمار  ہوں گے۔ جب   وہ دو دن  حیض  کے نہیں  تو    تسلسل ختم ہونے کی وجہ سے دوبارہ  دو مہینے کے روزے  رکھنے ہوں گے۔

الاختیار لتعلیل  المختار(3/165) میں ہے:

ولو حاضت المرأة  في كفارة  الصوم  لا تستقبل وان افطرت  لمرض استقبلت

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved