• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کالالباس پہننےکاحکم

استفتاء

(1)کالے کپڑے پہننا جائز ہے یا نہیں ؟اگر جواز کی صورت نہیں ہے تو پھر بسا اوقات بندہ کالا جبہ پہنتاہےنیچےکالی جرابیں ،کالی واسکٹ،شیروانی،کالاکوٹ تو یہ بھی تو کالا لباس ہوا،اس کا حکم کیا ہے؟

(2) کالر کا کیا حکم ہے ؟اگرعدم جواز ہے توکوٹ،جبہ کا بھی توکالرہوتا ہے۔(مولانا اسرار رحمانی)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1) کالےکپڑےپہنناناجائزنہیں البتہ جہاں کالےکپڑےپہننےسےاہل تشیع کےساتھ مشابہت ہوتی ہوتووہاں مشابہت کی وجہ سےپہننامنع ہےکالاجبہ،کالی جرابیں وغیرہ میں چونکہ مشابہت نہیں ہوتی اس لیے یہ چیزیں ممنوع نہیں۔

(2)کالر لگانا جائز ہے لیکن چونکہ ہمارے علاقے میں یہ صلحاء کے لباس کا حصہ نہیں ہے اس لیے کالر لگانے سے احتیاط کرنی چاہیے۔

بذل المجہود(رقم الحدیث4074)میں ہے:

عن عائشة رضي الله عنها قالت: صبغت للنبي صلى الله عليه وسلم بردةسوداءفلبسها…وفي الحديث جوازلبس السواد،وهومتفق عليه.

شامی(6/358)میں ہے:

(وكره لبس المعصفروالمزعفرالأحمروالأصفرللرجال)مفاده أنه لايكره للنساء(ولابأس بسائرالألوان)

مرقاةشرح مشکوة(رقم الحدیث 4347)میں ہے:

من شبه نفسه بالكفارمثلافي اللباس وغيره اوبالفساق اوالفجاراواهل التصوف الصلحاءالأبرار ،فهومنهم،أي في الأثم او الخير.

فتاویٰ محمودیہ (19/267)میں ہے:

سوال:کالر کی قمیص استعمال کرناجائزہےیانہیں اوربڑےپائنچاکاپاجامہ استعمال کرناکیساہے؟اگرجائز ہےتو "من تشبه بقوم فهومنهم”کاجواب کیاہوگا؟

جواب:اب یہ دونوں چیزیں کفاریافساق کاشعارنہیں،اس لیےتشبہ ممنوع میں داخل نہیں،البتہ ہمارےاطراف میں اتقیاءاور صلحاء کا یہ لباس نہیں اس لیےایسےلباس کاترک اولیٰ وانسب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved