- فتوی نمبر: 15-15
- تاریخ: 22 جولائی 2019
- عنوانات: عبادات > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
مفتی صاحب میرا مسئلہ یہ ہےکہ منی کےعلاوہ جوپانی نکلتاہےوہ کپڑوں پرلگ کرخشک ہوگیااورپتہ نہیں چل رہاکس جگہ لگاہے،اس حالت میں وضوکرکےنمازپڑھ لی تھی۔ اب کیامجھےوہ نمازیں پھرپڑھناہوگی؟میری رہنمائی کردیں جزاک اللہ خیرا
وضاحت مطلوب ہے:اندازااس کاپھیلاؤکتناہوگا؟انچ کےحساب سےبتادئیں۔وہ پانی بیوی سےبوس وکنارکی وجہ سے نکلا ہےیاکسی اوروجہ سے؟
جواب وضاحت:دوانچ کاپھیلاؤ ہے ،کمزوری کی وجہ سےنکلا ہےاورسفیدہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
نجاست غلیظہ اگرایک در ہم یعنی 5.94مربع سم کےبرابریااس سےکم ہوتواس کوبغیردھوئےبھی نمازہوجاتی ہےاوراگراس مقدارسےزیادہ ہوتوبغیردھوئےنمازنہیں ہوتی۔مذی نجاست غلیظہ ہے اور مذکورہ صورت میں چونکہ نجاست کاپھیلاؤ اس معاف مقدار سےزیادہ ہےاس لیےنمازنہیں ہوئی۔
شامی ج1ص571میں ہے:
( وعفا ) الشارع ( عن قدر درهم ) وإن كره تحريما فيجب غسله وما دونه تنزيها فيسن وفوقه مبطل فيفرض والعبرة لوقت الصلاة لا الإصابة على الأكثر ( وهو مثقال ) عشرون قيراطا ( في ) نجس ( كثيف ) له جرم ( وعرض مقعر الكف ) وهو داخل مفاصل أصابع اليد ( في رقيق من مغلظة كعذرة ) آدمي وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ
حاشیہ طحطاوی ص156
( وعفي قدر الدرهم ) وزنا في المتجسدة وهو عشرون قيراطا ومساحة في المائعة وهو قدر مقعر الكف داخل مفاصل الأصابع كما وفقه الهندواني وهو الصحيح فذلك عفو ( من ) النجاسة ( المغلظة ) فلا يعفى عنها إذا زادت على الدرهم مع القدرة على الإزاله ۔۔قوله ( وعفي قدر الدرهم ) أي عفا الشارع عن ذلك والمراد عفا عن الفساد به وإلا فكراهة التحريم باقية إجماعا إن بلغت الدرهم وتنزيها إن لم تبلغ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved