• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کپڑوں کے بیچنے کےلیے عورتوں کی تصاویر پرچسپاں کرنا اورمارکیٹنگ کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرا سوال یہ ہے کہ میں آ ن لائن ویب سائٹ اور سافٹ ویئر پر کام کرتا ہوں مجھے کچھ لوگ مارکیٹنگ کے لیے کپڑوں کی تصویریں دیتے ہیں جو کہ ماڈلز (نمائشی عورتوں)نے پہنے ہوتے ہیں کیا اس طرح کی مارکیٹنگ جائز ہے ؟ایک تصویر ساتھ لف ہے؟

نیز کچھ تصویریں بغیر سر کے ہوتی ہیں کچھ صرف کپڑے ہوتے ہیں ۔

وضاحت مطلوب ہے:آپ کے مارکیٹنگ کرنے کی تفصیل اور طریقہ کار کیا ہے?

جواب وضاحت:    سب سے پہلے ہمیں تصاویر ملتی ہیں،اس میں کچھ صرف کپڑوں کی تصاویر ہوتی ہیں ،کچھ میں ماڈلز نے کپڑے پہنے ہوتے ہیں ،ہمیں ہمارےکلائنٹ کہتے ہیں کہ ان کی مارکیٹنگ کرو، ہم یہ تصاویر فیس بک اور واٹس ایپ وغیرہ پر لگاتے ہیں اور لوگ ان کو دیکھ کر آڈر دیتے ہیں،سوال یہ ہے کہ لڑکی کی تصویر کے ساتھ کپڑے کی مارکیٹنگ کرنا جائز ہے؟یا اگر اس کا چہرہ نظر نہ آ رہا ہو لیکن اس صورت میں بھی اس نے دوپٹہ نہیں لیا ہو گا،میں آپ کو ہر لحاظ کی تصاویر دوبارہ بھیج دیتا ہوں۔

اور اگر آپ قبول کریں تو آواز میں بھی آپ کو سوال بھیج دیتا ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ سوال کے جواب سے پہلے چند باتیں پیش نظر رہنا ضروری ہیں:

1-تصویر کی حقیقت سرکےساتھ وابستہ ہے اگر چہرہ  اور سر موجود ہو تو تصویر ہے اور سرکٹاہونے سے تصویر نہیں رہتی۔

2-عو رت کا جسم سوائے ہتھیلیوں اور پاؤں کے غیر محرم سے  پردے کی چیز ہے ،چنانچہ اس کی کلائیاں ،سر کے بال اور چہرہ پردے کی چیز ہے۔ جو حکم اصل جسم کا ہے نظر کی حرمت کے حق میں وہی حکم تصویر کا ہے ۔

3-جہاں تصویر تابع ہواور اصل مقصود چیز ہو اس چیز کی مارکیٹنگ جائز ہے،جیسے مختلف مصنوعات کے ڈبوں پر بنی

تصاویر۔ کے باوجود ان اشیاء کو بیچنا یا ان کی مارکیٹنگ کرنا ۔سوال میں ذکر کردہ مارکیٹنگ میں تصاویر چیز کےمکمل تابع نہیں معلوم ہوتی بلکہ کسی نہ کسی درجے میں مقصود ہوتی ہیں، اس لیے ان تصاویر میں اگر ایسی تصاویر موجود ہوں جن کے چہرے کے نقوش واضح ہوں یا عورت کے وہ اعضاء نظر آرہے ہوں جن کا چھپانا ضروری ہے تو ایسی تصاویر کے ذریعے مارکیٹنگ کرنا ناجائز ہے ۔اگر یہ دونوں خرابیاں نہ ہو ں تو پھر جائز ہے۔تاہم اگر کوئی ایسی مارکیٹنگ کے ذریعے کپڑا بیچتا ہے تو چونکہ اصل قیمت تو کپڑے کی حاصل ہوئی ہے ،اس لیے وہ قیمت جائز ہے اور اس کے ضمن میں حاصل ہونے والا کمیشن بھی جائز ہے ،البتہ اس صورتحال کی وجہ سے کراہت سے خالی نہیں ۔

تبيين الحقائق (1/ 166)

( أو مقطوعة الرأس ) أي ممحوة الرأس بخيط يخيطه عليه حتى لا يبقى للرأس أثر أو يطليه بمغرة أو نحوه أو ينحته فبعد ذلك لا يكره لأنها لا تعبد بدون الرأس عادة ولا اعتبار بالخيط بين الرأس والجسد لأن من الطيور ما هو مطوق ولا بإزالة الحاجبين أو العينين لأنها تعبد بدونهما۔

حاشية ابن عابدين (1/ 648)

(او مقطوعة الرأس او الوجه)او ممحوة عضو لاتعیش بدونه قوله ( أو مقطوعة الرأس ) أي سواء كان من الأصل أو كان لها رأس ومحي وسواء كان القطع بخيط خيط على جميع الرأس حتى لم يبق له أثر أو يطليه بمغرة أو بنحته أو بغسله لأنها لا تعبد بدون الرأس عادة۔

حاشية ابن عابدين (6/ 372)

الثاني لم أر ما لو نظر إلى الأجنبية من المرآة أو الماء وقد صرحوا في حرمة المصاهرة بأنها لا تثبت برؤية فرج من مرآة أو ماء لأن المرئي مثاله لا عينه بخلاف ما لو نظر من زجاج أو ماء هي فيه لأن البصر ينفذ في الزجاج والماء فيرى ما فيه ومفاد هذا أنه لا يحرم نظر الأجنبية من المرآة أو الماء إلا أن يفرق بأن حرمة المصاهرة بالنظر ونحوه شدد في شروطها لأنه الأصل فيها الحل بخلاف النظر لأنه إنما منع منه خشية الفتنة والشهوة وذلك موجود هنا  ورأيت في فتاوى ابن حجر من الشافعية ذكر فيه خلافا بينهم ورجح الحرمة بنحو ما قلناه والله أعلم۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved