- فتوی نمبر: 5-94
- تاریخ: 26 اگست 2012
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
آج کل ایک کریم جس کا نام حسن یوسف ہے۔ اس کی مشہوری کے لیے اشتہار بھی لگائے گئے ہیں اور دیواروں پر لکھائی بھی کی گئی ہے۔ جنرل سٹوروں پر فروخت ہورہی ہے۔
1۔ یہ نام رکھ کر حضرت یوسف علیہ السلام کی توہین لازم آتی ہے کہ نہیں؟
2۔ اس کریم کو بنانے والے ، خریدنے والے، اور بیچنے والے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حسن یوسف کا لفظ اردو زبان میں حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ کمال خوبصورتی سے استعارہ ہے۔ اردو معارف العلوم ( آن لائن ڈکشنری ) میں ہے:
” حسن یوسف : حضرت یوسف علیہ السلام کا حسن، کمال حسن، (طب ) ایک دانہ جو خشنی کے دانے سے چھوٹا، سفید، سخت اور تیز مزہ ہوتا ہے، عورتیں اس کو ایک ترکیب سے منہ پرملتی ہیں جس سے چہرے کا رنگ سرخ اور صاف ہوجاتا ہے ، کھجلی اور چیچک وغیرہ کے داغ مٹ جاتے ہیں”۔ (ماخوذ از انٹر نیٹ )
نیز خود یوسف کا لفظ اردو میں نہایت خوبصوروت اور نہایت صاحب جمال کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ فرہنگ آصفیہ میں ہے:
” یوسف۔ عبرانی ۔ اسم مذکر۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے ایک بیٹے کا نام ۔۔۔(۲) نہایت خوبصورت ۔ نہایت صاحب جمال”۔ (4/ 787 )
لہذا حسن یوسف کا لفظ کسی کریم کے لیے استعمال کرنے میں حضرت یوسف علیہ السلام کی توہین نہیں ہے۔ البتہ چونکہ یہ لفظ موہم ہے اور لوگوں کو تشویش میں ڈالنے والا ہے اس لیے کریم کا نام تبدیل کرنا ضروری ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved