• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کارکردگی کی بنیاد پرتنخواہ میں سالانہ اضافہ(Increment)

استفتاء

ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافہ(Increment)بھی کیا جاتاہے اس سلسلے میں سالانہ کوئی فیصد (Percentage) حتمی طور پرطے تو نہیں ہے کہ کس ملازم کی تنخواہ میں کتنا اضافہ کرناہے۔بلکہ اس کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ فیصلہ کرتی ہے نیز اگر کسی کی کارکردگی خراب ہو تواس کا انکریمنٹ نہیں لگایا جاتا اور یہ بات تمام ملازمین کو بتادی جاتی ہے۔

چنانچہ ایک دفعہ جب ملازمین کے انکریمنٹ لگانے کا وقت آیا تو ایک ملازم کا انکریمنٹ نہیں لگایا گیا۔ اس نے وجہ دریافت کی تو کمپنی کی طرف سے سے کہا گیا کہ آپ کی کارکردگی اتنی اچھی نہیں تھی اس لئے آپ کا انکریمنٹ نہیں لگایا گیا۔اس نے کہا کہ اگر میری کارکردگی ٹھیک نہیں تھی تو مجھے اسی وقت نوٹس وغیرہ دیکر بتادیاجاتا تاکہ میں اپنی کاکردگی درست کرلیتا جب آپ نے زبانی بھی نہیں بتایا اور نوٹس بھی نہیں دیا،تومیں سمجھ رہاتھا کہ میرا انکریمنٹ لگے گا اب سال گذرجانے کے بعد یہ کہا جا رہا کہ میری کارکردگی ٹھیک نہیں تھی۔

.1 انکریمنٹ کے سلسلے میں مذکورہ بالا پالیسی کا شرعاً کیا حکم ہے؟

.2 نیزمذکورہ صورت میں کمپنی کو کیا طرزِ عمل اختیار کرنا چاہئے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

-1            ملازمین کوبتا کر کارکردگی کی بنیاد پر انکریمنٹ لگانے کی پالیسی شرعاً جائز اور درست ہے۔ البتہ کسی ملازم کی کارکردگی درست نہ ہونے کی وجوہات واضح ہونی چاہئیں۔ نیز اگر کسی ملازم کی کارکردگی خراب لگ رہی ہو تو اسے ایک دو مرتبہ زبانی یا تحر یری نوٹس بھی دیدینا چاہیے تاکہ ملازمین کو اعتراض کا موقع نہ ملے۔

-2            مذکورہ صورت میں ملازم کا یہ کہنا کہ کارکردگی ٹھیک نہ ہونے کا مجھے زبانی یا تحریری نوٹس نہیں دیا گیا ورنہ میں اپنی کارکردگی ٹھیک کر لیتا، ایک حد تک درست ہے اس لیے فی الحال تو اس کا انکریمنٹ لگا دیا جائے۔ تاہم آئندہ کے لیے نمبر1 میں ذکر کردہ تفصیل کا لحاظ رکھا جائے۔

(۱)         قال تبارک و تعاليٰ: (النساء ۵۹)

يا ايهالذين امنوا اطيعو الله و اطيعوا الرسول و اولي الامرمنکم…

(۲)         سنن الترمذي باب ما ذکر في الصلح بين الناس، رقم: (۱۳۵۲)

’’المسلمون علي شروطهم إلا شرطاً حرم حلالاً أوحلّ حراماً ‘‘ 

(۳)         صحيح مسلم (۴/۱۸۳۶، دار احياء التراث العربي)

قال: أنتم أعلم بأمر دنياکم… الخ

(۴)         تفسير البيضاوي (۱/۱۴۷)

ولاتنسوا الفضل بينکم أي ولاتنسوا أن يتفضل بعضکم علي بعض (ان الله بما تعملون بصير) لا يضيع تفضلکم و إحسانکم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved