• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کاروبار کو آگے بڑھانے والوں کو اجرت

استفتاء

1985ء میں والد کے انتقال سے پہلے ایک چھوٹا سا جنرل سٹور تھا، بڑا بھائی ریلوے میں ملازمت کرتا اور دوپہر کو سٹور پر ڈیوٹی دیتا تھا، میں سارا دن دکان پر ہوتا  اور شام کو کالج پڑھنے جاتا تھا۔ یہ جنرل اسٹور پراویڈنٹ فنڈ کی رقم سے بنایا گیا تھا۔ 1989ء میں یہ سٹور بیچ کر اور بنک میں پڑے والد کے بقایا پراویڈنٹ فنڈ (125000 روپے) سے درمیان والے بھائی کو کمیکل کی دکان ڈال کر دی اور تینوں بھائی وہاں وقت دیتے رہے۔ 1993ء میں والد اور تایا ابو کے مشترکہ مکان کو 710000 روپے بیچا۔ ساڑھے تین سال کی محنت سے جو سرمایہ جمع کیا وہ بھی شامل کر کے 700000 روپے دکان لی۔ دکان کی مالیت 1400000 روپے۔

مشترکہ مکان بیچتے ہی ایک کمیٹی ڈالی گئی جس کے ذریعے  ساڑھے تین سال بعد تایا ابو کو ان کا حصہ 355000 روپے ادا کر دیا گیا۔

1985 سے 1996ء تک 6 شادیاں ہوئیں جن کا خرچہ اس کمیکل کی دکان کے کاروبار سے نکالا گیا۔

85ء بڑا بھائی 88ء بڑی بہن 89ء بہن (5) 89ء بہن (6) 93ء بھائی 96ء میری
تایا+ تایا زاد بھائیوں نے ہدیہ کیا 25000 45000 50000، یہ رقم کمیٹی کے ذریعے حاصل کی گئی چار سال میں پوری ہوئی 150000

جو کہ کمیکل کے کاروبار سے ادا کی گئی

150000

جو کہ کمیکل کے کاروبار سے ادا کی گئی

1997ء میں ایک مکان خریدا 730000 روپے کی،  رقم کی دستیابی یوں ہوئی:

1۔      175000 روپے                    بڑے بھائی کے زیور کو فروخت کر کے رقم حاصل ہوئی۔

2۔      125000 روپے                   دوسرے بھائی =   =       =       =       =

3۔      100000 روپے                   تیسرے بھائی  =    =       =       =       =

4۔       125000 روپے                   گاڑی فروخت کی، بذریعہ کمیکل کاروبار خرید کی گئی تھی۔

5۔      230000 روپے                   کاروبار سے رقم نکالی گئی۔

یوں یہ    730000 روپے بنے۔

اس مکان کو 2003ء میں بیچا 960000 روپے میں اور ایک پلاٹ رقبہ 2 کنال کا خریدا 812000 روپے میں، جس پر اس دوران 600000 کے ترقیاتی اخراجات آچکے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دکان، پلاٹ وغیرہ ساری چیزیں موجودہ مالیت کے حساب سے تمام ورثاء میں شریعت کے مطابق تقسیم ہوں گی۔

جن بھائیوں نے کام کر کے والد کے ترکہ میں اضافہ کیا ہے انہیں اپنے کام کی مارکیٹ ریت کے مطابق اس جیسا کاروبار کرنے کی اپنی محنت کی اجرت ملے گی۔ جو اگر انہوں نے مکمل وصول نہ کی ہو تو مزید لے سکتے ہیں۔

جن بھائیوں نے ذاتی زیور بیچ کر رقم مکان میں گائی تھی اور بعد میں مکان بیچ کر پلاٹ خریدا گیا، ان کو اپنی رقم کے بقدر پلات میں سے علیحدہ حصہ ملے گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved