- فتوی نمبر: 15-159
- تاریخ: 14 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
ایک شخص نے فروخت کرنے کے لئے کپڑا خریدا اور اس کو ایک سوٹ 150 روپے کا ملا اور 500 روپے میں ایک سوٹ فروخت کیا ،کیا اتنا زیادہ نفع لینا جائز ہوگا؟ یا کتنا منافع لینا چاہیے؟یہاں کوئی مارکیٹ بھی نہیں ہے گھر میں بیچ رہا ہے اور کبھی کپڑے لے کر لوگوں کے گھروں میں بھی جا کر دیتا ہے رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شریعت میں نفع کی کوئی حد متعین نہیں بازار کے عرف و رواج اور انسانی ہمدردی کا خیال رکھنا چاہیے کسی کی مجبوری یا سادہ لوحی سےنا جائز فائدہ نہ اٹھائے۔
چنانچہ فتح القدیر (ج10ص70)میں ہے:
لان الثمن حق العاقد فاليه تقدیره
فتاوی عالمگیری(ج3ص161) میں ہے:
ومن اشترى شيئا واغلى فى ثمنه فباعه مرابحة على ذلك جاز وقال ابو يوسف رحمه الله اذا زاد زيادة لا يتغابن الناس فيها فاني لا احب ان يبيعه مرابحة حتى يبين.
فتاوی دارالعلوم دیوبند(ج 14ص337) میں ہے
سوال :سوداگری میں فی روپیہ کیا کتنا منافع لینا جائز ہے؟
الجواب:شرعاً اس میں کوئی تنگی نہیں، جس قدر معروف ہونفع لے سکتا ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved