• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

خالص دودھ اور فیٹ ملے دودھ کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہمارا ڈیری فارم ہے ہم دوسرے علاقوں  میں  دکانداروں  کو دودھ کی سپلائی دیتے ہیں  ہمارے پاس بھی گائے، بھینس ہیں  اور ہم علاقے میں  لوگوں سے بھی دودھ خریدتے ہیں ۔بھینس کے دودھ میں  61/2لے کر سات فیٹ ہوتے ہیں  جبکہ گائے کے دودھ میں  چار فیٹ ہوتے ہیں ۔ہم جب دودھ خریدتے ہیں  تو فیٹ کے اعتبار سے خریدتے ہیں  کم فیٹ والے دودھ کا ریٹ کم ہوتا ہے اور زیادہ فیٹ والے دودھ کا ریٹ زیادہ ہوتا ہے۔فیٹ چیک کرنے کا آلہ ہمارے پاس موجود ہوتا ہے۔چونکہ سپلائی کرتے وقت ٹرک میں  گائے اور بھینس دونوں  کے دودھ کو ملادیا جاتا ہے۔اس لیے دونوں  کے دودھ ملنے کے بعد اوسط فیٹ کم ہو جاتے ہیں  پھر ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں سپلائی دینے کے لیے دودھ کو بغیر برف کے منتقل نہیں  کیا جاسکتا اس لیے برف ڈالنے کی وجہ سے فیٹ مزید کم ہوجاتے ہیں  لہذا حکومت نے دودھ کے لیے قابل قبول پیمانہ 41/2فیٹ مقرر کردیا ہے اور حکومت کی طرف سے چھاپے مارے جاتے ہیں 41/2سے کم فیٹ والا دودھ پکڑ لیا جاتا ہے۔موجودہ صورتحال میں  دکانداروں  نے 41/2فیٹ کے اعتبار سے خریداری کا ریٹ فکس کردیا ہے ۔وہ اب ہمیں  صرف41/2فیٹ کے پیسے دیتے ہیں  اگر چہ اس میں  فیٹ زیادہ ہی کیوں  نہ ہوں  ۔ہم خوددودھ اکٹھا کرکے لے جاتے ہیں  اس میں  برف ڈالنے کے باوجود پانچ سے 51/2فیٹ ہوتے ہیں  اور ہم نے اسی حساب سے خریدا بھی ہوتا ہے لیکن بیچتے وقت ہمیں  41/2فیٹ کے پیسے ملتے ہیں  جس سے ہمیں  نقصان ہوتا ہے اس نقصان کو پورا کرنے کے لیے تمام لوگ دودھ میں  پانی ملادیتے ہیں  تو کیا ہم بھی پانی ملا سکتے ہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اصل تو یہ ہے کہ خالص دودھ فراہم کیا جائے نہ اس میں  برف ڈالی جائے اور نہ پانی ملایا جائے لیکن جب حکومتی قانون کی وجہ سے خالص کے حساب سے پیسے نہ ملیں  تو حکومت کی طرف سے طے شدہ فیٹ کے مطابق دودھ فراہم کرنا کافی ہے اگرچہ دودھ میں  برف یا پانی ملایا جائے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved