• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خاص بیوہ کو ملنے والی پنشن صرف بہوہ کا حق ہے اس میں میراث کے احکام جاری نہ ہونگے

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص جو حکومت پاکستان کے سرکاری محکمے ’’اے، جی، آفس‘‘ اکاؤنٹ میں ملازم ہے دوران ملازمت اس کی وفات ہوگئی ہے۔ مرحوم نے پسماندگان میں ایک بیوہ، دو بیٹے (جن میں سے ایک کی عمرابھی 32 سال اورمرحوم کی وفات کے وقت 26تھی، جبکہ دوسرے بیٹے کی عمرابھی 28 سال اور  مرحوم کی وفات کے وقت 22 سال تھی )اور ایک(شادی شدہ) بیٹی (جس کی عمر فی الحال 34 اور مرحوم کی وفات کے وقت  28 تھی اور اس وقت بھی وہ شادی شدہ تھی)چھوڑی ہے۔حکومت پاکستان نے 2013 میں ایک پالیسی بنائی تھی کہ دوران ملازمت وفات پانے والے سرکاری ملازمین کی بیواؤں کو پنشن کے علاوہ خصوصی معاونتی دیا جائے گا جو ان کے سکیل کے مطابق ہوگا،اب یہ پوچھنا ہے کہ:

۱۔مذکورہ رقم جوWidow assistance packageکے نام سے ملی ہے یہ چاروں ورثاء میں تقسیم ہوگی یایہ صرف بیوہ کا حق ہے؟ اور وہ اپنی مرضی سے جس کو جتنا چاہے دے دے؟

۲۔نیز ماہا نہ ملنے والی  پینشن کا کیا حکم ہے؟وہ کس کا حق ہے؟ اگر معاونتی پیکیج میں چاروں افراد شریک ہوں تو رقم کس تناسب سے تقسیم ہوگی؟ حکومت کی طرف سے جاری کردہ لیٹر میں تمام تفصیلات درج ہیں لیٹر استفتاء کے ساتھ لف کر دیا گیا ہے۔ جواب عنایت فرمائیں، مہربانی ہوگی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔2مذکورہ صورت حال میں حکومتی قانون کے مطابقWidow assistance package اور ماہانہ پنشن صرف بیوہ کوملتی ہے، اس لیے ان میں صرف بیوہ کا حق ہے ،وہی اس رقم کی مالک ہوں گی وہ جو چاہیں کریں۔ البتہ اولاد کو رقم دینے میں اس کی کوشش کریں کہ یا تو سب کو برابر دیں یا لڑکوں کو دو حصے اور لڑکی کو ایک حصہ دیں اور اگر کسی معقول وجہ سے اس سے کم وبیش کرنا چاہیں تو اس کی بھی گنجائش ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved