- فتوی نمبر: 12-187
- تاریخ: 13 جون 2018
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان
استفتاء
گذارش ہے کہ ہمارے نانا نے ہماری نانی کے ہوتے ہوئے نانی کی سگی بھانجی سے بھی نکاح کرلیا تھا اور ان سے ان کی اولاد بھی ہوئی ۔وہ تو فوت ہو چکے لیکن ان کی وہ اولاد اس ناجائز کام کو آج بھی جائز سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں آج بھی یہ درست ہے اور ہم بھی کرسکتے ہیں ۔انہیں سمجھانے کی بہت کوشش کی کہ نانا سے جو غلطی ہوئی اللہ تعالی انہیں معاف کریں ۔اگر آپ ایک غلط کام کو درست اور جائز سمجھیں اور کھلم کھلا اس کو کرنے کا کہیں تو انسان کا فر ہو جاتا ہے لیکن وہ بجائے سمجھنے کے دشمنی پر اتر آئے ہیں اور ان سے بدقسمتی سے ہمارے ایک بھائی اور بہن کی شادی اسی خاندان میں (نانا کی ناجائز بیوی کی بیٹی کی بیٹی اور بیٹے )سے ہے۔
براہ کرم ان کی ایمان کی حالت پر روشنی ڈالیں اور بھائی اور بہن کی شادی پر اس کا کیا اثر ہو گا ؟واضح فرمائیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
خالہ کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی سگی بھانجی سے نکاح کرنا شریعت کی رو سے ناجائز اور حرام ہے جو لوگ معلوم ہونے کے باوجود اس کو جائز سمجھتے ہیں ان کا ایمان اور نکاح خطرے میں ہے ۔
چنانچہ بخاری شریف (رقم الحدیث :5108)میں ہے :
عن الشعبی سمع جابرا ؓقال نهی رسول الله ﷺان تنکح المرأة علی عمتها او خالتها.
ترجمہ :حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے اس سے منع کیا کہ عورت سے نکا ح کیا جائے جبکہ اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ پہلے ہی اس مردکے نکاح میں ہو۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved