- فتوی نمبر: 9-111
- تاریخ: 18 جون 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتی صاحبان اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے اپنی خالہ کا دودھ پیا ہے، اس وقت خالہ کی دو بیٹیاں تھیں جن میں سے ایک مجھ سے بڑی جو کہ شیر خوارگی کی عمر میں نہیں تھی اور ایک اس سے چھوٹی تھی جس کے ساتھ میں نے دودھ پیا۔ یہ دونوں میرے لیے محرم ہیں کہ نہیں؟ میرا ان سے پردہ ہے کہ نہیں؟ نیز نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟ تحریری جواب دے کر ممنون و مشکور فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذكوره صورت میں خالہ کی دونوں بیٹیاں آپ کے لیے محرم ہیں۔ لہذا نہ تو آپ کا ان سے پردہ ہے اور نہ ہی آپ کا ان میں سے کسی کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے۔
لیکن چونکہ خالہ کی یہ دونوں بیٹیاں آپ کی حقیقی بہنیں نہیں ہیں بلکہ صرف رضاعی بہنیں ہیں، اس لیے آپ ان کے ساتھ
خلوت (تنہائی) اختیار کرنے سے گریز کریں۔
في رد المحتار (4/ 399):
(و لاحل بين الرضيعة و ولد مرضعتها) أي التي أرضعتها.
قوله: (و ولد مرضعتها) أي من النسب … و أطلقه فأفاد التحريم و إن لم ترضع ولدها النسبي … و شمل أيضاً ما لو ولدته قبل إرضاعها للرضيعة أو بعده و لو بسنين.
و في الهندية (1/ 323):
يحرم الرضيع أبواه من الرضاع و أصولها و فروعها من النسب و الرضاع جميعاً.
و في رد المحتار (8/ 608):
و ينبغي للأخ من الرضاع أن لا يخلو بأخته من الرضاع لأن الغالب هناك الوقوع في الجماع.
………………………………………………. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved