• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کھالیں جمع کرنے والوں کو انعام دینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

ہماری برادری میں ایک ٹرسٹ ہے جو قربانی کے موقع پر کھالیں جمع کرتا ہے اور جو لوگ ٹرسٹ کے لئے کھالیں جمع کرواتے ہیں بعد میں ٹرسٹ انہیں انعام بھی دیتا ہے۔ کیا اس طرح انعام دینا جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:

1)یہ انعام کھالوں کی رقم میں سے دیا جاتا ہے یا اس کے علاوہ میں سے؟

2) ٹرسٹ کے جتنے ممبران ہیں کیا ان سب کو یہ انعام دینے کی بات معلوم ہے  ؟ اگر معلوم ہے تو کیا ان میں سے کسی ممبر کو اس پر اعتراض ہے یا نہیں ؟

معلوم سب کو ہے  اور اس پر  کبھی عمومی اعتراض سامنے نہیں آیا البتہ  کسی نے انفرادی  اعتراض کیا ہو تو اس کا علم نہیں ہے۔ مذکورہ ٹرسٹ کی موجودہ انتظامیہ کے ایک ذمہ دار  فرد نے بتایا ہے کہ گزشتہ 6/5 سال قبل کے  نظام کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا البتہ اس وقت قربانی کی کھالوں سے حاصل ہونے والی آمدن زکوۃ فنڈ میں چلی جاتی ہے اور زکوۃ کے مصارف میں خرچ کی جاتی ہے اور کھالیں اکٹھی کرنے سے لیکر  تحائف تک  کے تمام اخراجات ٹرسٹ کی  پراپرٹی کے کرایہ  اور ہسپتال وغیرہ سے حاصل ہونے والی آمدن سے کیے جاتے ہیں ۔

انعام دینے کی غرض کیا ہوتی ہے؟

غرض کھال  جمع کروانے والوں کو صرف شوق دلانا  ہوتا ہے تاہم کھالیں  لانے والوں سے یہ سوال نہیں کیا جاتا کہ آیا  یہ کھالیں ان کی قربانی کی  ہیں یا دیگر لوگوں کی قربانی کی  ہیں۔

انعام کی مقدار کیا ہوتی  ہے ؟

کھال کی قیمت سے کم ہوتی ہے ۔

مزید وضاحت مطلوب ہے۔آیا یہ ٹرسٹ وقف ہے یا مخصوص لوگوں کی ملکیت ہے؟

ملکیت نہیں ہے بلکہ وقف ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کھالیں جمع کروانے والو ں کو ٹرسٹ کی جانب سے انعام دینا درست نہیں ، ایک تو اس وجہ سے کہ مذکورہ ٹرسٹ وقف ہے اور وقف کی آمدنی لوگوں کو اانعام اور ہدیے میں دینا جائز نہیں ۔ اور دوسرے اس وجہ سے بھی کہ اس میں قربانی کی کھال کو معاوضہ دے کر لینے کا شبہ ہے اور اگرچہ قربانی کی کھالیں خریدی جا سکتی ہیں لیکن بیچنے والوں کے ذمے ہے کہ وہ قیمت کو صدقہ کریں ۔مذکورہ صورت میں کھالیں لانے والے قیمت کو انعام سمجھ کر صدقہ نہیں کریں گے جس کا سبب ٹرسٹ بنے گا۔

الهندية2/461

مسجد له مستغلات واوقاف اراد المتولي يشتري من غلة الوقف  للمسجد دهنا او حصيرا او حشيشا او اجرا اوجصا لفرش المسجد او حصى  قالوا ان وسع الواقف ذلك للقيم وقال تفعل ما ترى من مصلحة المسجد كان له أن يشتري للمسجد ما شاء وان لم يوسع ولكنه وقف لبناء المسجد وعمارة المسجد ليس للقيم أن يشترى ما ذكرنا

االتنوير مع الرد 6/539

فاذا تم ولزم لا يملك ولا يعار ولا يرهن . قوله( لا يملك ) اي لا يكون مملوكا لصاحبه ولا يملك :اي لا يقبل التمليك لغيره بالبيع  ونحوه لاستحالة تمليك الخارج عن ملكه

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved