• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کھالوں کی رقم سے مدرسہ کے اخراجات

استفتاء

بندہ ایک ایسے مدرسہ میں مدرس ہے جسکا سالانہ خرچ میں اکثر خرچ قربانی کی کھالوں کے عوض حاصل شدہ رقم میں سے ہوتا ہے۔جسمیں سے مدرسین کا کھانا اور تنخواہ بھی شامل ہے ۔ اب پوچھنا یہ ہے :

۱۔ ہمارے لیے ان کھالوں کے عوض حاصل کی ہوئی رقم سے تنخواہ لینا حلال ہے یا نہیں؟

۲۔ تنخواہ کے ساتھ ساتھ آیا ہمارے لیے مدرسہ کا کھانا جو کہ اسی رقم میں سے جائز ہے یا نہیں؟ بصورت عدم جواب حیلہ تملیک سے کام لیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قربانی کی کھالوں سے حاصل کردہ رقم کو تملیک کرائے بغیر مدرسین کی تنخواہ میں اور کھانے میں لگانا جائز نہیں جیسا کہ فتاوی شامی میں ہے۔

ويتصدق بجلدها اويعمل منه نحو غربال وجراب او يبدله بما يشفع به باقيا لابمستهلك كخل ولحم ونحوه كدراهم فان بيع اللحم او الجلد به او بدراهم تصدق بثمنه وقال ابن عابدين تحته افادا ان ليس له بيعهما بمستهلك۔(شامی: 9/ 543) و الله تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved