- فتوی نمبر: 34-51
- تاریخ: 04 ستمبر 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
تین آدمیوں نے برابر پیسے جمع کرکے کھانا خریدا اور اکٹھے کھایا ان میں سے بعض نے زیادہ کھایا اور بعض نے کم کھایا جبکہ پیسے برابر جمع کیے تھے تو جس نے زیادہ کھایا اسکے لیے کیا حکم ہے؟ جائز ہے یا ناجائز ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جس شخص نے زیادہ کھایا اس کے لیے زیادہ کھانا جائز ہے کیونکہ ایسے معاملات میں احسان اور تسامح سے کام لیا جاتا ہے۔
صحیح بخاری (2/879) میں ہے:
لم ير المسلمون فى النهد بأسا أن يأكل هذا بعضا وهذا بعضا
عمدۃ القاری (13/40) میں ہے:
باب الشركة في الطعام والنهد ……… لم ير المسلمون في النهد بأسا أن يأكل هذا بعضا وهذا بعضا ……….. النهد إخراج الرفقاء النفقة في السفر وخلطها، ويسمى بالمخارجة، وذلك جائز في جنس واحد وفي الأجناس، وإن تفاوتوا في الأكل، وليس هذا من الربا في شيء، وإنما هو من باب الإباحة
فیض الباری (4/3) میں ہے:
لم ير المسلمون فى النهد بأسا أن يأكل هذا بعضا وهذا بعضا ……… أنها ليست من باب المعاوضات التي تجري فيها المماكسة، أو تدخل تحت الحكم، وإنما هي من باب التسامح، والتعامل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved